ضعیف العمر قائدین اپنے جانشین کے بارے میں فکر مند، حلقوں کی تعداد میں اضافہ کا انتظار
حیدرآباد۔/23 اگسٹ، ( سیاست نیوز) کسی بھی سیاسی پارٹی میں تجربہ کار قائدین کو اہمیت دی جاتی ہے لیکن علحدہ تلنگانہ تحریک سے سیاسی پارٹی بننے والی بی آر ایس ناتجربہ کار قائدین کے مرکز میں تبدیل ہونے کو ہے۔ بی آر ایس کے کئی سینئر قائدین جنہیں ضعیف العمر بھی کہا جاسکتا ہے وہ اپنے جانشین کے طور پر بیٹوں کو پارٹی میں سرگرم کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور چیف منسٹر کے سی آر سے اپنے جانشینوں کا تعارف کرایا جارہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جانشینوں کیلئے پارٹی میں جگہ بنانے سینئر قائدین اپنی نشست کی قربانی دینے تیار ہیں۔ وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی پارٹی ٹکٹ کی مانگ کررہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں کئی نوجوان قائدین نے اسمبلی کیلئے اپنی دعویداری پیش کی جن میں پی کارتک ریڈی، ایم کرشانک، پوچارم بھاسکر ریڈی، اے سندیپ، باجی ریڈی جگن، ٹی جگن موہن راؤ اور آر سدھیر ریڈی شامل ہیں جو اسمبلی میں داخلہ کا موقع تلاش کررہے ہیں۔ کے سی آر خاندان میں ایک سے زائد افراد کو پارٹی ٹکٹ یا پھر اہم عہدوں کو دیکھتے ہوئے دیگر قائدین بھی اپنے بیٹوںکے تابناک مستقبل کے امکانات تلاش کررہے ہیں۔ گذشتہ 21 برسوں میں کے سی آر نے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں شاید ہی ایک خاندان سے دو افراد کو ٹکٹ دیا ہو۔ وزیر انیمل ہسبینڈری سرینواس یادو اور ان کے فرزند ٹی سائی کرن کو علی الترتیب اسمبلی اور لوک سبھا کا ٹکٹ دیا گیا تھا لیکن سائی کرن کو کشن ریڈی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بیشتر نوجوان قائدین اپنی ناتجربہ کاری کے سبب اسمبلی کا ٹکٹ حاصل کرنے سے محروم رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر نے کانگریس اور بی جے پی سے سخت مقابلہ کے پیش نظر ناتجربہ کار افراد کو ٹکٹس سے محروم رکھا ہے۔ وہ سینئر اور تجربہ کار قائدین کے ذریعہ تیسری مرتبہ تشکیل حکومت کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ اگر آئندہ اسمبلی انتخابات تک اسمبلی حلقہ جات کی نئی حد بندی کے ذریعہ حلقوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں نوجوان قائدین کو قسمت آزمائی کا موقع ملے گا۔ مرکزی حکومت نے 2026 تک بھی اسمبلی حلقہ جات کی از سر نو حد بندی کے امکانات کو مسترد کردیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ناتجربہ کار اور نئے قائدین کو اپنے سرپرستوں کے جانشین بننے کا موقع کب حاصل ہوگا۔ ٹی سرینواس یادو کے فرزند سائی کرن سکندرآباد لوک سبھا حلقہ میں کافی سرگرم ہیں۔ ان کے علاوہ سابق میئر بی رام موہن نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کسی ایک حلقہ سے امیدواری کی درخواست کی تھی لیکن کے سی آر نے منظوری نہیں دی۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نوجوان قائدین کو ٹکٹ کے بجائے پارٹی برسراقتدار آنے پر نامزد عہدوں میں نمائندگی دی جاسکتی ہے۔