بی آر ایس میں ناراض سرگرمیاں، ٹکٹ کی تقسیم کے سی آر کیلئے ایک چیلنج

   

40 ارکان اسمبلی کی تبدیلی کا امکان، ضلع پریشد صدورنشین نے بھی اسمبلی ٹکٹ کی دعویداری پیش کردی، قیادت پر دباؤ
حیدرآباد۔/26 جولائی، ( سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات جیسے جیسے قریب آرہے ہیں ٹکٹ کے مسئلہ پر برسراقتدار بی آر ایس میں ناراض سرگرمیوں میں اضافہ پارٹی سربراہ کے سی آر کیلئے دردِ سر بن چکا ہے۔ چیف منسٹر اسمبلی حلقہ جات کے سروے کی بنیاد پر تقریباً 40 موجودہ ارکان اسمبلی کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں تو دوسری طرف اضلاع کے سینئر قائدین نے انتباہ دیا ہے کہ اگر انہیں نظرانداز کیا گیا تو وہ کانگریس میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔ چیف منسٹر کے منصوبہ کے بارے میں جیسے ہی سیٹنگ ارکان اسمبلی کو اطلاع ملی انہوں نے اپنی سرگرمیوں کو تیز کردیا ہے اور متعلقہ وزراء پر واضح کیا گیا کہ اگر انہیں ٹکٹ سے محروم کیا گیا تو وہ کسی مخالف پارٹی میں شمولیت سے گریز نہیں کریں گے۔ پارٹی قیادت پر مختلف گوشوں سے دباؤ کے دوران ایک نیا اضافہ اس وقت ہوا جب پارٹی کے ضلع پریشد صدورنشین نے بھی اسمبلی ٹکٹ کیلئے اپنی دعویداری تیز کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع پریشد کے دو صدور نشین کی جانب سے کانگریس میں شمولیت کے بعد چیف منسٹر کے سی آر موجودہ ضلع پریشد صدورنشین کو منانے کیلئے کے ٹی آر اور ان کی ٹیم کو متحرک کرچکے ہیں۔ حال ہی میں کتہ گوڑم ضلع پریشد صدرنشین کے کنکیا اور گدوال کی ضلع پریشد صدرنشین کے سریتا نے بی آر ایس سے استعفی دے کر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ تلنگانہ کے 32 اضلاع میں ضلع پریشد صدورنشین کا تعلق بی آر ایس سے ہے لیکن اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ کے مطالبہ نے کئی اضلاع میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچہ کو کمزور کردیا ہے۔ ریاستی وزراء بھی اپنے متعلقہ اضلاع میں پارٹی قائدین اور کارکنوں پر کنٹرول کھوچکے ہیں اور کھلے عام ناراض سرگرمیاں دیکھی جارہی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ضلع پریشد صدورنشین جنہیں منسٹر آف اسٹیٹ کا رتبہ دیا گیا وہ اپنی غیر معمولی اہمیت کو اسمبلی انتخابات میں ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی ضلع پریشد صدورنشین کانگریس اور بی جے پی قیادت سے ربط میں ہیں۔2019 میں ضلع پریشد صدورنشین منتخب ہوئے تھے اور ان کی میعاد قریب الختم ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے بعض صدورنشین کو اسمبلی ٹکٹ کا بھروسہ دلایا لیکن موجودہ حالات میں ٹکٹ کی تقسیم کے سی آر کیلئے آسان نہیں رہے گی۔ کانگریس پارٹی کو کئی حلقہ جات میں مضبوط امیدواروں کی تلاش ہے۔ ایسے میں پارٹی کی نظر بی آر ایس کے ناراض عناصر پر مرکوز ہوچکی ہے۔