بی آر ایس کو بڑا جھٹکا ۔ رکن اسمبلی ایم ہنمنت راؤ مستعفی ‘ کانگریس میں شمولیت کا امکان

   

پارٹی کی ساکھ بحال کرنے اور ناراضگیاں ختم کرنے کے ٹی آر کی کوششیں بے اثر۔ملکاجگری کی بجائے قطب اللہ پور سے انتخابی مقابلہ کا امکان

حیدرآباد /22 ستمبر ( سیاست نیوز ) رکن اسمبلی ایم ہنمنت راؤ بی آر ایس سے استعفی پیش کردیا ہے ۔ اس طرح انہوں نے پارٹی کی ساکھ بحال کرنے اور قائدین کی ناراضگیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنے والے بی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی آر کو بڑا جھٹکا دیا ہے جس کے بعد بی آر ایس میں ٹکٹ سے محروم قائدین اور ساتھ ہی جنہیں ٹکٹ دیا گیا ہے ان سے ناراض قائدین بھی اپنے مستقبل کی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ اسمبلی حلقہ ملکاجگیری کی نمائندگی کرنے والے بی آر ایس رکن ایم ہنمنت راؤ انہیں اور انکے فرزند ایم روہت کو حلقہ میدک سے ٹکٹ کا چیف منسٹر سے مطالبہ کر رہے تھے ۔ چیف منسٹر کے امیدواروں کے اعلان سے چند دن قبل انہوں نے تروپتی میں میڈیا سے خطاب میں ان کے فرزند کے ٹکٹ مخالفت کرنے کا وزیر ٹی ہریش راؤ پر الزام عائد کرکے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ ان کے فرزند کو ٹکٹ نہ دینے پر خود بھی مقابلہ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم چیف منسٹر نے ان کی دھمکیوں کی پرواہ نہیں کی تھی ۔ جن 115 امیدواروں کا اعلان کیا گیا ان میں ملکاجگیری سے ایم ہنمنت راؤ کو امیدوار بنایا گیا مگر ان کے فرزند کو میدک سے ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ جس کے بعد ایم ہنمنت راؤ ناراض ہوگئے ۔ انہوں نے خود کو پارٹی کی سرگرمیوں سے دور رکھا اور ملکاجگیری اور میدک کے اپنے حامیوں کاکے اجلاس طلب کرکے پارٹی تبدیل کرنے ان کی رائے حاصل کی ۔ حالیہ دنوں میں کانگریس قائدین نے ان سے ملاقات کرکے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی جس پر ایم ہنمنت راؤ نے انہیں اور ان کے فرزند کو میدک حلقہ سے ٹکٹ پر کانگریس میں شمولیت کا تیقن دیا ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا کہ کانگریس قائدین نے انہیں اسمبلی حلقہ ملکاجگیری کی بجائے قطب اللہ پور سے اور ان کے فرزند کو حلقہ میدک سے ٹکٹ یا لوک سبھا انتخابات میں امیدوار بنانے کا تیقن دیا ہے۔ کانگریس ہائی کمان سے مشاورت کے بعد ہی کانگریس قائدین نے یہ تیقن دیا ہے جس سے ہنمنت راؤ نے اتفاق کیا ہے ۔ کانگریس قائدین کی بات چیت سے مطمئن ہوکر انہوں نے آج شام اپنا مکتوب استعفی پارٹی قیادت کو روانہ کردیا ہے اور ساتھ ہی اپنے ارکان خاندان کے ساتھ راجستھان کے دورہ پر روانہ ہوگئے ۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ وہ 24 ستمبر کو دہلی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرینگے ۔ ان کے ساتھ بی آر ایس و بی جے پی کے کچھ قائدین بھی کانگریس میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ کانگریس قائدین سے بی آر ایس اور بی جے پی کے کئی قائدین رابطہ میں ہیں ۔ کانگریس ہائی کمان تلنگانہ میں اس بار بہر صورت حکومت تشکیل دینے ’ ٹارگیٹ تلنگانہ ‘ پر کام کر رہی ہے ۔ مختلف جماعتوں کے ناراض قائدین سے رابطے کر رہی ہے ۔ حکمران جماعت بی آر ایس کی ہر حکمت عملی کا انوکھی انداز میں جواب دینے کی خصوصی پالیسی تیار کی گئی ہے ۔ حکمرانی جماعت کو سنبھلنے نہ دینے کی پالیسی پر کام کر رہی ہے ۔ ن