تلنگانہ جاگروتی کے جنم باٹا پروگرام سے حکومت اور اپوزیشن کی نیندیں حرام: کویتا
نظام آباد۔ 18 نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ جاگروتی صدر کے کویتا نے آج کھمم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس کی انتخابی شکست میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو نظرانداز کرنا سب سے بڑی وجہ رہی۔ انہوں نے کہا کہ تُمّلا ناگیشور راؤ جیسے تجربہ کار قائد کو چھوڑنے کے فیصلے نے ریاست بھر میں بی آر ایس کے اندر بے اعتمادی کی لہر پیدا کی۔ کویتا نے واضح کیا کہ وہ اس وقت کسی نئی سیاسی پارٹی کے قیام پر غور نہیں کررہی ہیں بلکہ پہلے عوامی مسائل پر جدوجہد کو ترجیح دے رہی ہیں کویتا نے کہا کہ گزشتہ بیس برس انہوں نے پارٹی اور عوام کے لیے کام کیا لیکن ’’میرے خلاف سازش کرکے مجھے پارٹی سے اور اپنے ہی خاندان سے دور کیا گیا۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ جو لوگ ان کے خلاف سازش میں شامل رہے ’’میں وقت آنے پر پوری تفصیل اور ثبوتوں کے ساتھ سب کچھ سامنے لاؤں گی۔‘‘کویتا نے کانگریس کی حالیہ کامیابی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’عوام کانگریس کا نام لیتے ہی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں، پھر جوبلی ہلز ضمنی انتخاب میں وہ کیسے جیت گئی؟‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’یہ کامیابی اصل میں بی آر ایس اور بی جے پی کی ناکامیوں کا نتیجہ ہے، نہ کہ کانگریس کی طاقت۔ کویتا نے مطالبہ کیا کہ مقامی اداروں کے انتخابات اس وقت تک نہ کرائے جائیں جب تک بی سی ریزرویشن میں اضافہ نہ ہو۔جاگروتی کی ’’جَنم باٹا‘‘ مہم کا ذکر کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ اس پروگرام نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ’’نیند سے جگا دیا ہے‘‘۔ کویتا نے کھمم ضلع کے مسائل کی فہرست پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیتہارام پروجیکٹ بارہ سال بعد بھی نامکمل ہے اور اس کی لاگت 7 ہزار کروڑ سے بڑھ کر 19 ہزار کروڑ تک پہنچ گئی۔ کویتا نے کہا کہ کھمم تاریخی جدوجہد کا مرکز رہا ہے اور یہاں کے عوام ہمیشہ حق و انصاف کی آواز بنے ہیں۔ انہوں نے عوام سے جاگریتی کی مہم کو مضبوط کرنے کی اپیل کی اور یقین دلایا کہ ’’ہر عوامی مسئلے کے حل کے لیے ہم بے خوف اور مسلسل جدوجہد کریں گے۔‘‘