بی آر ایس کو فائدہ پہونچانے بی جے پی کی سرگرمیاں محدود

   

کھمم میں امیت شاہ کا جلسہ منسوخ کردیا گیا ۔ پارلیمنٹ سشن کا بہانہ
حیدرآباد۔25جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں بھارت راشٹرسمیتی کے کمزور ہورہے موقف کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے اپنی سرگرمیوں کو محدود کردیا ہے!29جولائی کو کھمم میں مجوزہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے جلسہ کو منسوخ کرنے کے بعد سیاسی مبصرین یہ کہنے لگے ہیں بی آر ایس کی مدد کیلئے بی جے پی نے سرگرمیوں کو محدود کرنا شروع کردیا ہے تاکہ وہ کانگریس سے مقابلہ کرسکے ۔ ریاست کے کئی اضلاع میں کانگریس کو استحکام کے دوران اپوزیشن کیلئے سازگار ماحول کے باوجود بی جے پی اپنی مہم میں شدت پیدا کرنے کی بجائے سرگرمیوں کو محدود کرچکی ہے۔ تلنگانہ میں بی جے پی صدر کی تبدیلی کے بعد دعویٰ کیا جا رہاتھا کہ حکومت کے خلاف بی جے پی شدت سے مہم چلائی جائے گی لیکن موافق کانگریس گروہ کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ بی آر ایس نے بی جے پی کے ریاستی صدر کا انتخاب کیا ہے تاکہ تلنگانہ میں بی جے پی سے غیر معلنہ اتحاد کرکے انتخابات میں کامیابی حاصل کی جائے ۔ مرکز کی جانب سے بی آرا یس کی بدعنوانیوں پر خاموشی اور اچانک بی آر ایس سے مرکزی حکومت کے متعلق نرم گوشہ اختیار کرنے کے بعد سے ہی یہ کہا جارہاتھا کہ بی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ مفاہمت ہوچکی ہے اور بی جے پی نے تلنگانہ میں بی آر ایس کو تیسری معیاد کیلئے راہ ہموار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی دختر و ایم ایل سی کے کویتا سے ای ڈی کی تحقیقات میں نرمی کے ساتھ ہی یہ قیا س آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ بی جے پی نے بی آر ایس کی مدد کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب جبکہ قومی قائدین کے پروگرامس کو منسوخ کیا جا رہاہے تو توثیق ہورہی ہے کہ بی جے پی اور بی آر ایس میں خفیہ مفاہمت ہوچکی ہے ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ میں بی آر ایس قومی سطح پر اپوزیشن اتحادINDIA کا حصہ نہیں ہے اور خود ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی ایسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی جو محض کسی جماعت کو اقتدار سے بے دخل کرنے تشکیل دیا گیا ہے۔کھمم جلسہ کو منسوخ کئے جانے پر بی جے پی قائدین کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ پارلیمنٹ سیشن کی وجہ سے اس جلسہ عام کو ملتوی کیاگیا ہے۔م