بی آر ایس کی بقاء خطرہ میں ، کانگریس ارکان اسمبلی کی پیش قیاسی

   

راہول گاندھی کو نرنجن ریڈی کے مکتوب پر برہمی، انحراف پر محاسبہ کرنے بی آر ایس قائدین کو مشورہ

حیدرآباد۔/7 جولائی، ( سیاست نیوز) کانگریس ارکان اسمبلی جی مدھوسدن ریڈی اور ٹی میگھا ریڈی نے الزام عائد کیا کہ شکست کے خوف اور پارٹی کی بقاء کو خطرہ میں پاکر بی آر ایس قائدین کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ سی ایل پی آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مدھو سدن ریڈی اور میگھا ریڈی نے کہا کہ ارکان اسمبلی کے انحراف پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنانا مضحکہ خیز ہے۔ سابق وزیر نرنجن ریڈی نے راہول گاندھی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے انحراف کے مسئلہ پر جمہوریت اور دستور کی یاد دلائی ہے۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ بی آر ایس کے دس سالہ دور حکومت میں اپوزیشن کے 60 عوامی نمائندوں کو شامل کرتے وقت جمہوریت اور دستور کا خیال کیوں نہیں آیا۔ دس برس تک وزیر کی حیثیت سے کے سی آر کابینہ میں شامل نرنجن ریڈی کا راہول گاندھی کو مکتوب روانہ کرنا شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نرنجن ریڈی ابھی اس مقام تک نہیں پہنچے کہ راہول گاندھی پر تنقید کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کرنے والے جگن موہن ریڈی کو پرگتی بھون مدعو کیا تھا۔ ریونت ریڈی تلگو ریاستوں کے باہمی مسائل کے حل کیلئے چندرا بابو نائیڈو سے تعاون کررہے ہیں تاکہ تلگو ریاستوں کی ترقی اور عوام کی بھلائی ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس اور بی جے پی دونوں میں خفیہ مفاہمت ہوچکی ہے اور کانگریس حکومت کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ میگھا ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس دور حکومت میں عوامی نمائندوں کو ملاقات کیلئے کے سی آر کا وقت ملنا دشوار تھا۔ انہوں نے کہا کہ خود نرنجن ریڈی تلگودیشم سے بی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ونپرتی کے عوام نے نرنجن ریڈی کو 25 ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت سے شکست دی۔ کانگریس ارکان اسمبلی نے بی آر ایس ارکان کی کانگریس شمولیت کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ اپنے حلقہ جات کی ترقی اور عوام کی بھلائی کے ایجنڈہ کے تحت کانگریس میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔1