بی آر ایس کے منحرف ارکان اسمبلی کا اجلاس، قانونی موقف کا جائزہ

   

سپریم کورٹ مقدمہ اور اسپیکر کی نوٹس کا جواب داخل کرنے ماہرین قانون سے مشاورت کا فیصلہ
حیدرآباد۔/5فروری، ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے منحرف ارکان اسمبلی نے آج اپنا اجلاس طلب کرتے ہوئے قانونی جدوجہد کی حکمت عملی طئے کی ہے۔ کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والے بی آر ایس کے 10 ارکان اسمبلی کو سکریٹری لیجسلیچر کی جانب سے نوٹس جاری کی گئی اور ان کے خلاف بی آر ایس کی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر سکریٹری لیجسلیچر نے 10 منحرف ارکان کو کل نوٹس جاری کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ خیریت آباد کے رکن اسمبلی ڈی ناگیندر کی قیامگاہ پر منحرف ارکان اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا اور سپریم کورٹ کے احکامات کا جائزہ لیا گیا۔ سپریم کورٹ میں حلفنامہ کے ادخال کے سلسلہ میں قانونی ماہرین سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری لیجسلیچر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کا جواب دینے کیلئے ارکان نے مشترکہ طور پر موقف اختیار کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ بی آر ایس نے منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل قراردینے کی قانونی لڑائی میں شدت پیدا کردی ہے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بیک وقت درخواستیں داخل کی گئیں۔ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ نے اسپیکر اسمبلی کے رویہ پر ناراضگی جتائی اور سوال کیا تھا کہ شکایت کے باوجود منحرف ارکان کو نوٹس جاری کیوں نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ نے 10 فروری کو مقدمہ کی سماعت مقرر کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ منحرف ارکان میں بعض نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے کر دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کی تجویز پیش کی۔ انحراف کے بعد رائے دہندوں میں پائی جانے والی ناراضگی کے پیش نظر دیگر ارکان نے اس تجویز کی مخالفت کی۔ بعض ارکان نے بی آر ایس دور حکومت میں منحرف ارکان کے خلاف کارروائی پر اسپیکر کی جانب سے غیر معمولی طوالت کا ذکر کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اسمبلی ریکارڈ میں منحرف ارکان ابھی بھی بی آر ایس ارکان کے طور پر شامل ہیں۔ سکریٹری لیجسلیچر کی نوٹس کا جواب اہمیت کا حامل رہے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ارکان اسمبلی کانگریس میں شمولیت کا اعتراف کرتے ہیں یا پھر اسمبلی ریکارڈ کی بنیاد پر انحراف سے انکار کردیں گے۔ ارکان اسمبلی نے نوٹس کا جواب دینے کیلئے وقت مانگا ہے۔1