بی آر ایس کے منحرف ارکان کے معاملہ پر حکومت کو قانونی الجھن

   

انضمام کیلئے مزید 16 بی آر ایس ارکان کی ضرورت، 10 نشستوں پر ضمنی چناؤ کی پیش قیاسی
حیدرآباد 14اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں بی آر ایس کے 10 ارکان اسمبلی کے کانگریس میں انحراف کے مسئلہ پر ہائی کورٹ کے حالیہ احکام نے کانگریس کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ 10 سال کے وقفہ کے بعد تلنگانہ میں برسر اقتدار آنے کے بعد کانگریس نے بی آر ایس لیجسلیچر پارٹی کو ضم کرنے کی حکمت عملی تیار کی۔ اسمبلی میں بی آر ایس ارکان کی تعداد 38 ہے اور لیجسلیچر پارٹی انضمام کیلئے 26 ارکان کی ضرورت ہوگی۔ بی آر ایس کے 10 ارکان اسمبلی مختلف مواقع پر کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں۔ انضمام کیلئے مزید 16 ارکان کی ضرورت ہے لیکن موجودہ قانونی کشاکش کے نتیجہ میں کانگریس میں مزید 16 ارکان کی شمولیت کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ ایسے میں سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے کہ آیا تلنگانہ میں 10 اسمبلی نشستوں پر ضمنی چناؤ ہوں گے یا مزید 16 ارکان کے ساتھ بی آر ایس لیجسلیچر پارٹی کانگریس میں ضم ہوجائے گی۔ ابتداء میں بی آر ایس ارکان نے کانگریس میں شمولیت کیلئے جس تیزی کا مظاہرہ کیا تھا، وہ اب دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ ہائی کورٹ میں منحرف ارکان کے خلاف دو علحدہ مقدمات کے بعد سے کانگریس میں شمولیت کا سلسلہ بند ہوچکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس قیادت ہائی کورٹ کارروائی کے بارے میں ماہرین قانون سے مشاورت کر رہی ہے۔ اگر ہائی کورٹ سے اسپیکر پر دباؤ پڑتا ہے تو منحرف 10 ارکان اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر ضمنی چناؤ میں کانگریس کے ٹکٹ پر مقابلہ کریں گے ۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ بی آر ایس دور حکومت میں 12 کانگریس ارکان کو بی آر ایس میں شامل کیا گیا تھا اور ان کے خلاف اس وقت کے اسپیکر کے پاس کی گئی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ صدرپردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے گزشتہ دنوں اس بات کا اشارہ دیا کہ بی آر ایس کے مزید ارکان اسمبلی کانگریس میں شمولیت اختیار کریں گے۔ اب جبکہ لیجسلیچر پارٹی کے انضمام کے لئے مزید 16 ارکان کی ضرورت ہے ، کانگریس کے لئے قانونی کشاکش سے بچنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 8 ستمبر کو سکریٹری لجسلیچر کو ہدایت دی کہ تین منحرف ارکان کے خلاف شکایتوں کی سماعت کے لئے فائل کو اسپیکر کے روبرو پیش کیا جائے۔ اس سلسلہ میں چار ہفتہ کی مہلت دی گئی۔ سکریٹری لجسلیچر نے ہائی کورٹ میں سنگل جج کے فیصلہ کو چیلنج کیا لیکن ڈیویژن بنچ سے کوئی راحت نہیں ملی۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر چار ہفتوں میں منحرف ارکان کے خلاف شکایتوں کی سماعت نہیں کی گئی تو عدالت اس معاملہ کی دوبارہ از خود سماعت کرے گی۔ ہائی کورٹ میں دو علحدہ معاملات زیر غور ہیں۔ حکومت اور اسپیکر کی جانب سے ماہرین قانون سے مشاورت کی جارہی ہے۔ موجودہ حالات میں سیاسی مبصرین 10 اسمبلی نشستوں پر ضمنی چناؤ کے امکانات سے انکار نہیں کر رہے ہیں۔ اس بارے میں کسی بھی فیصلہ کا انحصار ہائی کورٹ کے موقف پر رہے گا۔ 1