دوسری سرکاری زبان کے ساتھ سوتیلا سلوک پر بچکنڈہ کے مسلم حلقوں میں بے چینی
بچکنڈہ۔/5 اگسٹ، ( شیخ محسن کی رپورٹ) بچکنڈہ میں بی آر ایس پارٹی کی جانب سے بی آر ایس کھنڈوا پر سے اردو غائب ہے۔ تفصیلات کے بموجب بی آر ایس پارٹی سے قبل ٹی آر ایس پارٹی کے کھنڈوا پر تینوں زبانیں تلگو، انگلش، اردو موجود تھیں لیکن 4 اگسٹ کو مارکٹ یارڈ میں بی آر ایس پارٹی پروگرام میں بی آر ایس قائدین کو کھنڈا ڈالتے ہوئے دیکھا گیا کہ اردو غائب ہے۔ گنگا جمنی تہذیب ،ہندو مسلم دو آنکھیں بولنے والی بی آر ایس حکومت اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے حالانکہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود اردو کو نظرانداز کرنا انتہائی افسوس کی بات ہے، ایسا معلوم ہورہا ہے کہ بی آر ایس پارٹی کے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔ اقتدار سے قبل اتحاد کی بات کرنا اور اقتدار کے بعد نفرت پیدا کرنا منافق کی علامت ہے۔ پارٹی کھنڈوا سے اردو غائب کرنے پر بی آر ایس مسلم قائدین میں ایک بے چینی پائی جارہی ہے کیونکہ حلقہ اسمبلی جکل میں 35 تا 40 ہزار مسلم ووٹرس ہیں۔ برسراقتدار پارٹی اردو سے نفرت پیدا کرے گی تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ برسر اقتدار بی آر ایس پارٹی میں بچکنڈہ اور اطراف و اکناف کے مواضعات میں مسلم قائدین موجود ہیں اور وہ پارٹی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اس کے باوجود بھی پارٹی کھنڈوا سے اردو غائب کرنا اردو کو ختم کرنے کے برابر ہے۔ بی آر ایس عوامی نمائندوں سے اپیل ہے کہ بی آر ایس پارٹی کھنڈوا پر اردو کو بحال کیا جائے۔