بی آر ایس کے 10 سالہ دور اقتدار میں آئینی اقدار تباہ : گورنر سوندرا راجن

,

   

عوام نے دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔ آمرانہ حکومت کو اقتدار سے بیدخل کردیا۔ ریاست میں عوامی حکومت قائم ہوئی
روزگار کی فراہمی، کسانوں اور عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے پیشرفت۔ باغ عامہ میں یوم جمہوریہ تقریب سے خطاب
حیدرآباد 26 جنوری (سیاست نیوز) گورنر تلنگانہ ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن نے کہاکہ بی آر ایس کے 10 سالہ دور حکومت میں ریاست کی آئینی (دستوری) اقدار کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ جمہوریت اُس وقت پروان چڑھتی ہے جب آئین کی روح کے مطابق حکمرانی کی جائے اور فلاح و بہبود کے ثمرات ہر غریب تک پہونچیں ۔ من مانی فیصلے اور آمرانہ رجحان جمہوریت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ 75 ویں یوم جمہوریہ تقریب کے موقع پر پبلک گارڈن باغ عامہ میں قومی پرچم کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیف منسٹر ریونت ریڈی ڈپٹی چیف منسٹر ملوبٹی وکرامارکا، ریاستی وزراء کے علاوہ مختلف محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔ گورنر نے بی آر ایس کے دس سالہ دور حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ عوامی رائے کا کوئی احترام نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ نوتشکیل شدہ عوامی حکومت سماج کے تمام طبقات کی ترقی، فلاح و بہبود، سماجی انصاف، عوامی آزادی اور تمام طبقات کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے مقصد کے ساتھ کام کررہی ہے۔ تلنگانہ میں گزشتہ 10 سال تک بی آر ایس حکومت میں رہی۔ اُس دوران گورنر ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن اور اُس وقت کے چیف منسٹر کے سی آر کے درمیان تعلقات خوشگوار نہیں تھے، جس کو اپنے خطاب میں دہرایا ہے۔ گورنر نے کہاکہ جب حکمران آئین کی روح کے خلاف کام کرتے ہیں تو دستور نے عوام کو اپنے فیصلے سے اقتدار کو کنٹرول کرنے کا اختیار بھی دیا ہے۔ دستور کے دیئے گئے حقوق کے ذریعہ ہی علیحدہ تلنگانہ ریاست کا حصول ممکن ہوسکا ہے۔ تلنگانہ میں حکمران نے دستور کی روح کے خلاف کام کیا تو ایسی آمرانہ حکومت کو اقتدار سے بیدخل کرنے کا اختیار دستور نے عوام کو دیا ہے۔ عوام نے اُسی حق کا استعمال کیا ہے۔ 10 سال تک ریاست میں پوری طرح دستور کی خلاف ورزی کی گئی۔ آمرانہ انداز میں کیا گیا جس کو تلنگانہ کے عوام نے برداشت نہیں کیا اور حالیہ اسمبلی انتخابات میں اپنی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے آمرانہ حکومت کا تختہ اُلٹ دیا ہے اور عوامی حکومت تشکیل دی۔ اس عوامی حکومت نے عوام سے وعدوں کی تکمیل کیلئے پیشرفت کا آغاز کردیا ہے۔ سابق حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے معاشی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔ نظام (سسٹم) پوری طرح ناکام ہوگیا۔ نئی حکومت سب کچھ دور کرکے آگے بڑھ رہی ہے۔ عوامی حکومت کی پہلی ترجیح عوامی فلاح و بہبود ہے۔ حکومت کی ترجیح عوام کی اُمنگوں کو پورا کرنے تلنگانہ تحریک کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔ ہر مستحق کو فلاحی مراعات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سابق حکمرانوں کی ناکامی کی وجہ سے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ نوجوانوں کے مسائل کے تعلق سے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ۔ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کی تنظیم جدید کا کام شروع کیا گیا۔ بہت جلد سرکاری مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا عمل شروع ہوجائے گا۔ نوجوانوں کو اس معاملے میں شکوک و شبہات میں یا غلط فہمی کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کسانوں کے معاملے میں حکومت عہد کی پابند ہے۔ ورنگل اعلامیہ پر عمل آوری کے ساتھ ہم 24 گھنٹے معیاری برقی سربراہ کررہے ہیں۔ رعیتو بھروسہ اسکیم کو مکمل نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ رعیتو بھروسہ کے فنڈس چھوٹے چھوٹے کسانوں کے کھاتوں میں پہلے ہی جمع کئے جاچکے ہیں۔ کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرض معاف کرنے کے تعلق سے بینکوں سے مشاورت کی جارہی ہے۔ گورنر نے کہاکہ پچھلی حکومت کبھی بھی عام آدمی کی رسائی میں نہیں تھی۔ کچھ عرصہ پہلے تک مشکلات کے وقت کسی سے ملاقات کی جائے غیر واضح صورتحال تھی۔ غریبوں کے آنکھ سے آنسو پونچھنے والے حکمران نہیں تھے۔ ریاست میں اب عوامی حکومت ہے۔ عوامی مسائل سننے اور حل کرنے کے لئے وزراء دستیاب نہیں ہوا کرتے تھے۔ سکریٹریٹ میں عام آدمی کے داخلے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ چیف منسٹر اور وزراء سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے مسائل سے واقف کرانے کی سہولت فراہم ہوئی ہے۔ 2