حیدرآباد۔19اپریل(سیاست نیوز) 40سے زائد بی آر ایس ارکان اسمبلی کو اپنے کیڈر سے خطرہ پیدا ہوچکا ہے اور وہ انہیں منانے کی کوشش میں مصروف ہیں جبکہ گذشتہ انتخابات سے اب تک منتخبہ ارکان اسمبلی کی جانب سے صف اول کے قائدین کو نظرانداز کرنے کی شکایات کے بعد اب ان قائدین نے اپنے منتخبہ رکن اسمبلی کے خلاف کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کے دل کی دھڑکن بڑھانے لگا ہے اور اگر اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے پارٹی قیادت کی جانب سے ان منتخبہ ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہ دیتے ہوئے دوسرے درجہ میں شامل صف اول کے قائدین کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو ایسی صورت میں انہیں شدید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ منتخبہ ارکان اسمبلی کو نظرانداز کئے جانے کی صورت میں وہ پارٹی سے بغاوت کرسکتے ہیں اور بھارت راشٹر سمیتی ریاست کے موجودہ حالات کے دوران کسی بھی طرح کی بغاوت برداشت کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ریاست بھر میں پارٹی کی جانب سے کروائے گئے سروے کے دوران اس بات کا انکشاف ہواہے کہ برسراقتدار سیاسی جماعت کے زائد از 40 ارکان اسمبلی کو ان کے علاقہ کے سرکردہ قائدین کی تائید حاصل نہیں ہے کیونکہ ان ارکان اسمبلی نے اپنے مخصوص حلقہ کے علاوہ کسی دوسرے قائد کو اہمیت نہیں دی جس کے نتیجہ میں مسلسل نظر انداز کئے جانے والے قائدین نے ارکان اسمبلی کے خلاف حلقہ اسمبلی کی سطح پر بغاوت کا فیصلہ کیا ہے جس کے حل کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وسیع منصوبہ بندی کا آغاز کرچکے ہیں ۔م