بی ایس این ایل ملازمین کے لیے وی آر ایس کی پیشکش

   

۔70 تا 80 ہزار ملازمین کی جانب سے استفادہ کی توقع، پچاس سال یا زیادہ عمر کے ملازمین رضاکارانہ سبکدوشی کے اہل

نئی دہلی۔6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کی جانب سے نقصان میں چل رہی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کے لیے ریلیف پیاکیج کی منظوری کے چند ہی دنوں میں کارپوریشن نے راضاکارانہ طور پر سبکدوش اسکیم (وی آر ایس) کی پیش کش کی ہے۔ بی ایس این ایل کا کہنا ہے کہ 70 تا 80 ہزار عملہ کی جانب سے اسکیم سے استفادہ کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔ کمپنی کے اس اقدام سے تنخواہ کی بل میں 7 ہزار کروڑ روپئے کی سیونگ ہوگی۔ بی ایس این ایل کے صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹر پی کے پرور نے بتایا کہ یہ اسکیم 4 نومبر اور 3 ڈسمبر کے درمیان کھلی رہے گی اور فیلڈ یونٹس کو پہلے ہی اس اسکیم کی پیش کش سے متعلق ملازمین کو اطلاع دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ بی ایس این ایل کے 1.5 لاکھ ملازمین کے منجملہ تقریباً ایک لاکھ ملازمین رضاکارانہ سبکدوش اسکیم سے استفادہ کے اہل ہیں۔ پرور نے مزید بتایا کہ حکومت اور بی ایس این ایل ملازمین کے لیے دی جانے والی یہ بہترین وی آر ایس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کارپوریشن کو توقع ہے کہ 70 تا 80 ہزار ملازمین اس سے استفادہ کریں گے جس سے بل میں تقریباً 7 ہزار کروڑ روپئے کی سیونگس متوقع ہے۔ بی ایس این ایل کی رضاکارانہ سبکدوش اسکیم (وی آر ایس) 2019ء کے مطابق بی ایس این ایل کے مستقل ملازمین بشمول وہ ملازمین جو ڈپیوٹیشن کی بنیاد پر دیگر تنظیموں میں کام کررہے ہیں اور جن کی عمریں 50 سال یا اس سے زیادہ ہے وہ اس اسکیم کے تحت رضاکارانہ سبکدوشی کے اہل ہوں گے۔ ایکس گریشیاء کی رقم اہل ملازمین کے لیے سرویس کے ہر مکمل سال کے لیے 35 دنوں کے مساوی ہوگی جو ماباقی خدمات کی مدت یعنی وظیفہ کی عمر تک یہ رقم ہر سال کے لیے تنخواہ کے 25 دن ہوگی۔ جبکہ مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ (ایم ٹی این ایل) نے بھی اپنے ملازمین کے لیے وی آر ایس کی پیش کش کی ہے جو گجرات ماڈل کی وی آر ایس کی بنیاد پر ہے اور یہ اسکیم 3 ڈسمبر 2019ء تک ملازمین کے لیے کھلی رہے گی۔ ایم ٹی این ایل کی جانب سے ملازمین کو حال ہی میں ایک نوٹس دی گئی ہے جس میں تمام ریگولر اور مستقل ملازمین جن کی عمر 31 جنوری 2020ء تک 50 سال یا اس سے زیادہ ہوگی ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس اسکیم سے استفادہ کے اہل ہونگے۔ حکومت نے گزشتہ ماہ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے احیاء کے لیے 69 ہزار کروڑ روپئے کے منصوبہ کو منظوری دی ہے جس میں نقصان میں چل رہی دونوں کمپنیوں کا انضمام اور ملازمین کے لیے وی آر ایس کی پیشکش کے بشمول دیگر امور شامل ہیں تاکہ انضمام کے بعد یہ کمپنی دو برسوں میں منافع بخش ثابت ہوسکے۔ مرکزی کابینہ نے دونوں کمپنیوں کے لیے پیاکیج کو منظوری دی ہے۔ ایم ٹی این ایل، ممبئی اور دہلی میں اپنی خدمات فراہم کرتی ہے جبکہ بی ایس این ایل ملک کے ماباقی حصوں میں خدمات فراہم کرتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے منجملہ 9 برسوں مںی ایم ٹی این ایل کو نقصان ہوا ہے۔ جبکہ بی ایس این ایل بھی 2010 سے نقصان میں چل رہی ہے۔ دونوں کمپنیوں پر مجموعی قرض کا بوجھ 40 ہزار کروڑ روپئے ہے۔