پولیس کو جواب داخل کرنے سپریم کورٹ کی دو ہفتوں کی مہلت
حیدرآباد۔ اندون 2ہفتہ سپریم کورٹ میں جواب داخل نہ کرنے پر سپریم کورٹ بی ایچ ای ایل ملازمہ کی خودکشی کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالہ کردے گی۔ سپریم کورٹ نے تلنگانہ پولیس‘ حکومت اور ملازمہ کے ساتھ جنسی ہراسانی اور خودکشی کے معاملہ میں اندرون دو ہفتہ جواب داخل کرنے کی قطعی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو تحقیقات سی بی آئی کے حوالہ کردی جائیں گی۔ 10ماہ قبل ملازمہ نے دفتر میں جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرنے کے بعد خودکشی کرلی تھی اور اس سلسلہ میں پولیس کی جانب سے تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہ لائے جانے پر ملازمہ کی والدہ اور بہن نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر انصاف کو یقینی بنانے کی اپیل کی تھی ۔ سپریم کورٹ نے دو ہفتہ کی قطعی مہلت فراہم کی ہے اور حکومت اور پولیس کو تسلی بخش جواب داخل کرنے تاکید کی ہے۔ متوفی ملازمہ کی بہن نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بہن کیلئے انصاف کی جدوجہد کر رہی ہیں اور انہیں بھی ہراسانیوں کا سامنا ہے لیکن وہ جدوجہد جاری رکھیں گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بی ایچ ای ایل کی ملازمہ کی خودکشی کے معاملہ میں تحقیقات جاری ہیں اور جن ملازمین پر الزامات ہیں ان کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ ان کے موبائیل ضبط کرچکے ہیں۔جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرتے ہوئے کہا کہ اکٹوبر 2019میں 33 سالہ خاتون نے بی ایچ ای ایل عہدیداروں و ملازمین پر چھیڑچھاڑ اور جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کئے تھے ۔ ملازمہ ان حرکتو ںکے سبب ذہنی تناؤ کا شکار تھیں اور خود کشی کرلی ۔ خودکشی کی تحقیقات کے معاملہ میں پیشرفت نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔