صورتحال بہتر کہنے والوں کا دماغی فتور،عوامی نمائندوں کو دورہ کی اجازت نہیں
حیدرآباد ۔ 5 ۔ نومبر (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات جوں کے توں برقرار ہیں اور حکومت کی جانب سے صورتحال میں بہتری کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔ جب تک مرکز میں بی جے پی برسر اقتدار رہے گی ، اس وقت تک کشمیر کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نقلی رپورٹس کے ذریعہ ملک کے عوام کو کشمیر کی حقیقی صورتحال کے بارے میں گمراہ کر رہی ہے۔ حیدرآباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ایسے افراد اور تنظیمیں جو حکومت کی ایماء پر کشمیر کا دورہ کرتے ہوئے سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کر رہی ہیں، دراصل ان کے دماغ میں فتور ہے اور انہیں علاج کی ضرورت ہے ۔ یوروپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ اور صوفی علماء کونسل کے وفود کے حالیہ دورہ کے بارے میں پوچھے جانے پر غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ لوگ کس کے اشارہ پر اور کس کے دباؤ میں اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ اپنے چند ہمنواؤں کو کشمیر روانہ کرتے ہوئے صورتحال میں بہتری کے دعوے افسوسناک ہے اور حیرت تو ان لوگوں پر ہے جو حکومت کے اشارہ پر حقائق سے انکار کر رہے ہیں ۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ میں کشمیر کا منتخب رکن پارلیمنٹ ہوں اور سابق چیف منسٹر اس کے باوجود مجھے اپنے علاقہ میں داخلہ کی اجازت نہیں ہے ۔ میں نے 3 مرتبہ کشمیر میں داخلہ کی کوشش کی لیکن حکام نے مجھے ایرپورٹ سے واپس کردیا ۔ جب کشمیری عوامی نمائندوں کو کشمیر میں داخلہ کی اجازت نہیں تو پھر صورتحال کی سنگین ی کا بآسانی اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ اگر صورتحال بہتر ہے تو پھر دورہ کی اجازت کیوں نہیں؟ انہوں نے بتایا کہ چوتھی مرتبہ انہیں سپر یم کورٹ کی اجازت سے کشمیر کا دورہ کرنا پڑا اور عوام سے ملاقات اور پریس کانفرنس کی اجازت نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یوروپی یونین کے دائیں بازو نظریات کے حامل ارکان پارلیمنٹ کو کشمیر کا دورہ کرایا گیا۔ مقامی صحافیوں اور عوام کو ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے یوروپی یونین کے وفد کے دورہ کے ذریعہ کشمیر کو پھر ایک بار عالمی مسئلہ بنادیا ہے ۔ اگر بائیں بازو نظریات کے ا رکان پارلیمنٹ کو مدعو کیا جاتا تو قابل قبول تھا ۔ مودی حکومت نے اپنی برادری کا انتخاب کیا جو بی جے پی کی طرح نفرت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ غلام نبی آزاد نے کشمیر کے قائدین کو وادی میں دورہ کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ بابری مسجد ، بوفورس اور راجیو گاندھی پر الزامات کو انتخابی موضوع بناکر بی جے پی بارہا الیکشن لڑ چکی ہے اور اسے فائدہ بھی حاصل ہوا اور دوبارہ بابری مسجد معاملہ میں راجیو گاندھی کا نام گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بابری مسجد ، بوفورس اور دیگر موضوعات کو چھوڑ کر مہنگائی ، بیروزگاری اور انتخابی وعدوں کی تکمیل کا جواب دے۔ ایک سوال کے جواب میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر بی جے پی قائدین یہ نہیں چاہتے کہ راہول گاندھی کہاں ہیں تو انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ مہاراشٹرا میں کانگریس کی جانب سے تشکیل حکومت کے بارے میں پوچھے جانے پر غلام نبی آزاد نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ پارٹی ہائی کمان مہاراشٹرا کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔