بی جے پی امیدوار غلام گری کرنے والا راجہ سنگھ کا سنسنی خیز الزام

   

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کو بلواسطہ تنقید کا نشانہ بنایا ، بی جے پی کے اختلافات منظر عام
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : بی جے پی میں گوشہ محل کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی راجہ سنگھ پارٹی کی ریاستی قیادت کے لیے درد سر بن گئے ہیں ۔ پارٹی کے ہر فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے پارٹی قیادت کے خلاف علم بغاوت کرچکے ہیں ۔ تازہ طور پر راجہ سنگھ نے حیدرآباد مقامی اداروں کے ایم ایل سی انتخاب کے لیے پارٹی کی قومی قیادت کی جانب سے اعلان کردہ پارٹی امیدوار کی سختی سے مخالفت کی ہے ۔ انہوں نے مرکزی وزیر و تلنگانہ بی جے پی کے صدر جی کشن ریڈی کے خلاف بلراست تنقید کرتے ہوئے غلام گری کرنے والوں کو پارٹی کا امیدوار بنانے کا سنسنی خیز الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کے حدود سے امیدوار کا اعلان کرتے ہوئے دیگر لوک سبھا حلقوں کے پارٹی کے سینئیر قائدین کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ۔ حیدرآباد مقامی مجالس اداروں کے ایم ایل سی الیکشن کے لیے پارٹی نے ایم گوتم راؤ کو امیدوار بنانے کا سرکاری طور پر اعلان کیا ہے جس کے بعد بی کے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ بھڑک گئے ہیں ۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کے دوسرے قائدین غلام گری نہیں کرتے اس لیے انہیں نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ اس سنسنی خیز الزامات کے بعد بی جے پی قائدین میں اختلافات اور گروپ بندیاں پھر ایک بار منظر عام پر آگئی ہیں ۔ راجہ سنگھ اور جی کشن ریڈی کے درمیان طویل عرصے سے سرد جنگ جاری ہے ۔ کافی دنوں سے پارٹی کی سرگرمیوں سے دور رہنے والے راجہ سنگھ پارٹی کے فیصلوں کی کھلے عام مخالفت کرتے ہوئے بغاوت کا پرچم بلند کردیا ہے ۔ حیدرآباد لوک سبھا امیدوار کے اعلان کے بعد سے ہی راجہ سنگھ پارٹی کے فیصلوں کی مخالفت کررہے ہیں ۔ بی جے پی مقننہ قائد بی جے پی اضلاع صدور کے اعلانات سے ابھی تک انہوں نے ہر فیصلے کی برسرعام کھلی مخالفت کی ہے ۔ مگر پارٹی کی تادیبی کمیٹی نے مخالف پارٹی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والے راجہ سنگھ کے خلاف کارروائی کرنے کی ہمت نہیں کرپائی ہے ۔۔ 2