تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی حکمت عملی کا جائزہ لیا جائے گا۔ حکمراں پارٹی کو 9 ووٹ درکار
حیدرآباد۔ مئیر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخاب کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی اور مجلس اتحاد المسلمین نے 11 فروری کی صبح ناشتہ پر کارپوریٹرس کے ہمراہ اجلاس کے دوران موقف کاجائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جار ہاہے کہ دونوں سیاسی جماعتو ںکی جانب سے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی حکمت عملی کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی منصوبہ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی مئیر اور ڈپٹی مئیر کیلئے راست یا بالواسطہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے امیدوار کی تائید کے سلسلہ میں مجلس نے بھی تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن تمام منتخبہ کارپوریٹرس اور بہ اعتبار عہدہ رائے دہی کا حق رکھنے والوں کو پارٹی کے صدر دفتر ناشتہ پر طلب کیا گیا ہے جہاں اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ مئیر اور ڈپٹی مئیر کے انتخاب کے سلسلہ میں پارٹی کا کیا موقف ہوگا ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی تمام کارپوریٹرس اور اپنے دو بہ اعتبار عہدہ ارکان کو ناشتہ پر مدعو کیا ہے جہاں پارٹی کی حکمت عملی طئے کی جائے گی اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ مئیر اور ڈپٹی مئیر کے انتخاب کے سلسلہ میں کیا موقف اختیار کیاجائے۔ ذرائع کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کا جائزہ لیا جارہا ہے اور کہا جار ہاہے کہ تلنگانہ راشٹراسمیتی کو درکار 9 مزید رائے ووٹ کس طرح حاصل کرے گی یہ اہم ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے مئیر کے عہدہ کیلئے جملہ 97 ووٹ حاصل کرنا امیدوار کیلئے لازمی ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں ایوان میں موجود کارپوریٹرس اور بہ اعتبار عہدہ ارکان کی تعداد میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی کی کامیابی یقینی ہوگی ۔تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے مئیر اور ڈپٹی مئیر دونوں عہدوں پرکامیابی کا دعویٰ کیا جا رہاہے اور ذرائع کی جانب سے فراہم کی جانے والی اطلاع میں یہ کہا جا رہا ہے کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے جی ایچ ایم سی میں ایک کے بجائے دو ڈپٹی مئیر کے انتخاب کو بھی ممکن بنانے کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی اور مجلس کی جانب سے مئیر اور ڈپٹی مئیر کے انتخاب کے سلسلہ میں اختیار کردہ موقف ریاست کے سیاسی مستقبل میں انتہائی اہمیت کا حامل تصور کیا جا رہاہے اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہاہے کہ کو تلنگانہ راشٹر سمیتی کے مئیر اور ڈپٹی مئیر کے انتخاب کی راہ ہموار کرتا ہے ۔کانگریس کے دو کارپوریٹرس منتخب ہوئے ہیں اور ان کے موقف کے سلسلہ میں ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن کہا جارہاہے کہ کانگریس کے ارکان بلدیہ کی جانب سے مئیر اور ڈپٹی مئیر کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔