گورنر کے عہدہ کا مکمل احترام ، دستور کا مطالعہ کرنے بی جے پی قائدین کو ہریش راؤ کا مشورہ
حیدرآباد۔یکم مارچ، ( سیاست نیوز) وزیر فینانس ہریش راؤ نے گورنر کی توہین سے متعلق بی جے پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی توہین کے بارے میں بی جے پی قائدین کا اظہار خیال مضحکہ خیز ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بنتے ہی گجرات کی گورنر کملا بین کو برطرف کردیا گیا۔ آسام کے چیف منسٹر ہیمنت بسویشور کی برسر عام توہین کی گئی۔ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم کا 80 فیصد بجٹ نریندر مودی کی پبلسٹی پر خرچ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی نے خود اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اسکیم کی زائد رقومات صرف شہرت پر خرچ کی جارہی ہیں۔ ہریش راؤ نے کہا کہ بی جے پی قائدین راج بھون کو زعفرانی رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ضروری طور پر گورنر کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ کوئی بھی مسئلہ ہو تو راج بھون اور لیجسلیچر سکریٹریٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی قائدین معلومات کی کمی کے باعث عدالت سے رجوع ہونے کا اعلان کررہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اسمبلی کے حقوق کے بارے میں بنڈی سنجے کس حد تک واقف ہیں۔ گورنر ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن کا چیف منسٹر کے سی آر مکمل احترام کرتے ہیں۔ گورنر کے عہدہ کا احترام ہمیشہ برقرار رکھا گیا۔ سابق میں ای ایس ایل نرسمہن گورنر رہے اور آج سوندرا راجن کو مکمل وقار دیا گیا ہے۔ ہریش راؤ نے بی جے پی کو بجھا ہوا چراغ قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی قائدین حکومت کے خلاف الزام تراشی کے ذریعہ سیاسی مقصد براری کی کوشش کررہے ہیں۔ بنڈی سنجے کو دستور کا مطالعہ کرنا چاہیئے۔ بی جے پی میں خود بنڈی سنجے کی مخالفت کی جارہی ہے۔ دستور اور گورنر کے عہدہ کا چیف منسٹر کے پاس مکمل احترام ہے۔ کئی ریاستوں میں بی جے پی نے گورنر کے ادارہ کا کس طرح سے بیجا استعمال کیا عوام بخوبی واقف ہیں۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے اکثریت کے بغیر ہی آدھی رات کو چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف دلایا تھا۔ ہریش راؤ نے مہاراشٹرا میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ معمولی باتوں پر تنازعہ کھڑا کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسمبلی کا گزشتہ سیشن غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں ہوا تھا لہذا بجٹ اجلاس کے آغاز پر گورنر کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ حب الوطنی کے بارے میں ہمیں بی جے پی سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نریندر مودی پاکستان جاکر کس کی دعوت میں شریک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کے نام پر ٹی آر ایس حکومت پر خواتین کی توہین کا الزام عائد کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے بی جے پی قائدین کو دستور اور اسمبلی قواعد کے مطالعہ کا مشورہ دیا۔ر