بی جے پی حکومت کو ٹی آر ایس کی تائید، کے سی آر کس طرح سکیولر؟

,

   

وزیر داخلہ محمود علی پر حقائق کی پردہ پوشی کا الزام، سابق وزیر محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد۔ 16 اکٹوبر (سیاست نیوز) سابق وزیر محمد علی شبیر نے وزیر داخلہ محمود علی پر حضورنگر کے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا کہ اور کہا کہ حقائق جاننے کے باوجود صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے محمود علی نے اقلیتی رائے دہندوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اقلیتوں کے مسائل سے ناواقف دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کل حضورنگر میں چیف منسٹر کو سکیولر اور اقلیت دوست قراردیا جبکہ کے سی آر مرکز میں بی جے پی کی تائید کررہے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ وزیر داخلہ نے رائے دہندوں سے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔ پہلی میعاد میں ڈپٹی چیف منسٹر اور دوسری میعاد میں وزیر داخلہ بنائے جانے کا حق ادا کیا جارہا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ملک میں محمود علی پہلے مسلمان نہیں جو اہم عہدوں پر فائز ہوئے۔ کانگریس پارٹی نے ذاکر حسین اور فخرالدین علی احمد کو صدر جمہوریہ کے عہدے پر فائز کیا تھا۔ نائب صدر جمہوریہ گورنر اور مرکزی وزراء کی حیثیت سے کئی مسلمانوں کو کانگریس نے موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ تاحال چھ مسلمان چیف منسٹرس ملک کی مختلف ریاستوں میں کانگریس نے مقرر کیے تھے ان میں سیدہ انورا تیمور (آسام)، عبدالغفور (بہار)، سی ایچ محمد کوریا (کیرالا)، عبدالرحمن انتولے (مہاراشٹرا)، محمد فاروق (پانڈیچیری) اور برکت اللہ خان (راجستھان) شامل ہیں۔ نواب میر احمد علی خان اور ایم ایم ہاشم متحدہ آندھراپردیش میں وزیر داخلہ رہ چکے ہیں۔ راجیہ سبھا میں موجودہ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد جموں کشمیر کے چیف منسٹر رہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگرچہ کے سی آر ہوسکتا ہے کہ وزیر داخلہ کے گاڈ فادر ہوں لیکن انہیں عوام کو گمراہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے انہیں قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن مقرر کیا تھا۔ انہوں نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر وزیر داخلہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اپریل 2014ء کو کے سی آر نے اقتدار ملتے ہی چار ماہ کے اندر تحفظات پر عمل آوری کا وعدہ کیا تھا لیکن چھ سال گزرنے کے باوجود وعدے کی تکمیل نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو کانگریس دورِ حکومت میں 2004 سے مسلمانوں کو فراہم کردہ 4 فیصد تحفظات اور اس سے 25 لاکھ مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں فائدے کو قبول کرنا چاہئے۔ وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاورس کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا اور ایک اینچ اوقافی اراضی کا تحفظ نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو مشورہ دیا کہ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے کے سی آر کے وعدوں پر عمل آوری کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے بجٹ میں 30 فیصد کمی اور اقلیتی طلبہ کے اسکالرشپ کو روک دیئے جانے پر بھی وزیر داخلہ خاموش ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر کے اقدامات سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ ٹی آر ایس دراصل بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔