بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں باریک چاول کی تقسیم کیوں نہیں؟

   

صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ کا بی جے پی سے سوال ، کشن ریڈی اور بنڈی سنجے کو کھلے مباحث کا چیلنج
حیدرآباد ۔ 7 ۔ اپریل (سیاست نیوز) صدرپردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے مرکزی وزراء کشن ریڈی اور بنڈی سنجے کمار کو چیلنج کیا کہ تلنگانہ کیلئے بی جے پی کی کارکاردگی پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا۔ گاندھی بھون میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ مرکزی وزراء نے تلنگانہ کیلئے ایک بھی پراجکٹ کی منظوری حاصل نہیں کی ہے اور نہ ہی مرکز سے فنڈس کے حصول میں مدد کی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کیلئے بی جے پی مرکزی حکومت کی مدد اور مرکزی وزراء کے رول پر وہ مباحث کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے تلنگانہ کے ساتھ محض زبانی ہمدردی سے کام لیا ہے جبکہ عملی طور پر کوئی بھی مدد نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزراء کشن ریڈی اور بنڈی سنجے کمار نے مرکزی حکومت سے تلنگانہ کے ساتھ انصاف کی کوئی مساعی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے تلنگانہ کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی ہے ۔ مہیش کمار گوڑ نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے کارناموں کی تفصیل بیان کریں جن کے ذریعہ تلنگانہ کی مدد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وعدہ کو فراموش کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزراء کو تلنگانہ میں بی جے پی کے انتخابی وعدوں کی تکمیل کی وضاحت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارتی عہدوں کو بچانے کیلئے کشن ریڈی اور بنڈی سنجے مرکز سے کوئی بھی مطالبہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ پسماندہ طبقات کے 42 فیصد تحفظات کو دستور کے 9 ویں شیڈول میں شامل کرنے کیلئے بی جے پی قائدین کو مساعی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بنڈی سنجے خود کو پسماندہ طبقہ سے تعلق ظاہر کرتے ہیں لیکن انہیں بی سی تحفظات سے کوئی دلچسپی نہیں۔ باریک چاول کی سربراہی اسکیم کو مرکزی اسکیم قرار دینے پر تنقید کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ اگر یہ مرکزی اسکیم ہے تو پھر بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں عوام کو باریک چاول تقسیم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون نے تلگو ریاستوں سے جو وعدے کئے گئے تھے ، ان پر عمل آوری نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ بی جے پی قائدین 42 فیصد تحفظات کی تائید سے خوفزدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزراء اور بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کو تلنگانہ کے ساتھ انصاف کی جدوجہد کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی سی تحفظات کو مرکز کی منظوری حاصل کرنے میں بی جے پی قائدین اہم رول ادا کریں۔1