حیدرآباد کا محبت کا شہر ہے ، جہاں فرقہ پرستی کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے : کے کویتا
حیدرآباد :۔ ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے بی جے پی کے قومی قائدین پر تفریح کے لیے حیدرآباد کا رخ کرتے ہوئے پرامن حالت کو بگاڑنے کی کوشش کرنے کا لزام عائد کیا ۔ گاندھی نگر ڈیویژن میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ حیدرآبادی عوام بریانی پسند کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے مل جل کر زندگی گذارنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ جی ایچ ایم سی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کے قومی قائدین حیدرآباد کے دورے کررہے ہیں اور ریاستی مفاد پرستی کے لیے نفرت کا زہر گھول کر روانہ ہورہے ہیں ۔ مگر شہر حیدرآباد میں رہنے والے عوام کو ان سیاحوں کی بکواس پر توجہ دینے اور وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کویتا نے بی جے پی یووا مورچہ کے قومی صدر تجیسوی سوریہ کا نام لیے بغیر کہا کہ بنگلور سے بی جے پی کے ایک ینگ لیڈر پہونچے اور زہر افشانی کر کے روانہ ہوگئے ۔ ینگ لیڈر میں ایک ذمہ داری کا احساس ہوتا ہے ۔ مگر مجھے ان میں وہ نظر نہیں آیا ۔ انہوں نے رضاکاروں کی تاریخ بیان کی پھر حیدرآباد ۔ تلنگانہ اور ساوتھ انڈیا میں تبدیلی کی بات کہی ہے وہ انہیں بتانا چاہتی ہے کہ حیدرآباد تبدیل ہوگیا اور سارے ملک کی قیادت کررہا ہے ۔ عالمی شہرت یافتہ کمپنی آمیزان حیدرآباد میں 20 ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہے ۔ لا اینڈ آرڈر کنٹرول میں ہے ۔ اس لیے سرمایہ کاری ہورہی ہے ۔ شہر حیدرآباد محبت کا شہر ہے جہاں ہندو مسلم شیر و شکر کی طرح رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے عیدیں و تہواروں میں ہنسی خوشی شرکت کرتے ہیں ۔ مرکز میں 6 سال سے بی جے پی کی حکومت ہے ۔ مگر شہر حیدرآباد اور تلنگانہ کی ترقی کے لیے کوئی مدد نہیں کی گئی ۔ یہاں تک کہ شہر حیدرآباد میں سیلاب سے تباہی ہوئی مرکزی حکومت نے ایک روپیہ کی مدد نہیں کی ۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے متاثرین میں 10 ہزار روپئے کی امداد تقسیم کی جارہی تھی ۔ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے یہ امداد بھی رکوادی اور اب جی ایچ ایم سی انتخابات میں کامیابی پر 25 ہزار روپئے متاثرین میں امداد تقسیم کرنے کا اعلان کررہی ہے ۔ جس پر کوئی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ٹی آر ایس ایک سیکولر جماعت ہے جو ترقی کی بات کرتی ہے ۔ ترقیاتی ایجنڈا عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے ووٹ مانگتی ہے ۔۔