بی جے پی قائدین کے لیے آخری انتباہ

   

چیف منسٹر کے خلاف زبان سنبھال کر بات کریں ، ورنگل کی ترقی پر وائیٹ پیپر جاری کیا جائے گا
مرکز نے تلنگانہ کو نظر انداز کردیا ، 15 لاکھ کسی بھی شہری کے بینک اکاونٹ میں جمع نہیں ہوئے : کے ٹی آر
حیدرآباد :۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے چیف منسٹر کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے والے بی جے پی قائدین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے آخری انتباہ ہے ۔ چیف منسٹر کا عہدہ اور عمر کا پاس و لحاظ رکھے بغیر بے لگام زبان میں تنقیدیں کی جارہی ہیں ۔ جس کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ شہر ورنگل کی ترقی کے لیے کتنے فنڈز خرچ کئے گئے ہیں ۔ اس پر ایک وائیٹ پیپر جاری کیا جائے گا ۔ ہم نے جتنے فنڈز خرچ کئے ہیں کیا دو گنا فنڈز بی جے پی ورنگل کی ترقی کے لیے مرکز سے لا سکتی ہے ۔ اگادی کے ایک دن قبل سے ہی ورنگل شہر کو پینے کا پانی سربراہ کیا جارہا ہے ۔ مامنمور میں ایرپورٹ کا احیا کیا جائے گا ۔ ورنگل کو ٹی آر ایس حکومت ہی میٹرو ریل لائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم سنیل کو مشتعل کرتے ہوئے اسے خود کشی کے لیے مجبور کرنے کا الزام عائد کیا ۔ سیاسی جماعتوں کو نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ نہ کرنے کا مشورہ دیا ۔ اور ساتھ ہی کے ٹی آر طلبہ و نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ ہرگز مایوس نہ ہو اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کے اشتعال کا شکار ہوں ۔ بہت جلد حکومت کی جانب سے 50 ہزار جائیدادوں پر تقررات کئے جائیں گے ۔ وزیراعظم مودی کی جانب سے ہر سال کتنے ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا اور کتنی ملازمتیں فراہم کی گئی ۔ بی جے پی کے قائدین اس کی وضاحت کریں ۔ بی جے پی تلنگانہ کے صدر بنڈی سنجے سے استفسار کیا کہ وہ تلنگانہ تحریک کے دوران کہاں تھے ۔ وزیر بلدی نظم و نسق نے کہا کہ بہت جلد ریاست کے عوام نئے راشن کارڈس اور آسرا پنشنس دئیے جائیں گے ۔ ورنگل میں مختلف ترقیاتی کاموں کا آغاز کرنے کے دوران خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ شہر ورنگل کی ترقی کے لیے بجٹ میں 30 کروڑ روپئے مختص کیا گیا ہے ۔ صرف پینے کے پانی کے لیے 1580 کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ شہر ورنگل کو خوبصورت و ترقیاتی شہر میں تبدیل کرنے کے لیے خصوصی منصوبہ تیار کرتے ہوئے کام کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا بحران سے ریاست کی آمدنی کم ہوئی مگر فلاحی اسکیمات پر مکمل عمل کیا گیا ۔ آسرا پنشن سے غریب عوام کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ہے ۔ تلگو دیشم کے دور میں 75 روپئے کانگریس کے دور میں 200 روپئے اور ٹی آر ایس کے دور میں 2016 روپئے دیا جارہا ہے ۔ ریاست کے 40 لاکھ عوام آسرا پنشن سے استفادہ کررہے ہیں ۔ حاملہ خواتین کو تغذیہ بخش غذا فراہم کی جارہی ہے ۔ لڑکی کی پیدائش پر 13 ہزار مرد بچہ کی پیدائش پر 12 ہزار روپئے معاوضہ ادا کیا جارہا ہے ۔ سماج کے تمام طبقات کے لیے تقریبا ایک ہزار کے قریب ریسیڈنشیل اسکولس قائم کئے گئے ۔ جس میں 4 لاکھ 50 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں ہر ایک طالب علم پر سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار روپئے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے اوورسیز اسکالر شپس فراہم کی جارہی ہے ۔ تلنگانہ کے ساتھ بی جے پی نے نا انصافی کی ہے ۔ آج تک کسی بھی شہری کے بینک کھاتے میں 15 لاکھ روپئے جمع نہیں ہوئے ۔ پکوان گیس سلنڈر کی قیمت 440 روپئے سے ایک ہزار روپئے تک پہونچ چکی ہے ۔ ٹیکسوں کی شکل میں تلنگانہ نے مرکز کو 2 لاکھ 73 ہزار کروڑ روپئے ادا کیا ہے ۔ بدلے میں مرکز نے ایک لاکھ 40 ہزار کروڑ روپئے ریاست تلنگانہ کو دیا ہے ۔۔