گرفتاری سے قبل پولیس کی بھاری جمعیت تعینات ، قیامگاہ جانے والی سڑکوں کی ناکہ بندی
شاہجہاں پور (یوپی) ۔ 25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 23 سالہ طالب علم جس نے بی جے پی قائد سوامی چنمیانند پر عصمت ریزی کا الزام عائد کیا تھا۔ اسے چہارشنبہ کے دن اترپردیش پولیس نے زبردست جمعیت کی تعیناتی کے بعد زبردستی دھمکیاں دے کر رقومات کی وصولی کے الزام میں گرفتار کرکے 14 دن کیلئے عدالت کی تحویل میں دے دیا۔ اسے اس کی قیامگاہ سے 9:15 بجے دن اس کی قیامگاہ سے ایس آئی ٹی کی ٹیم نے گرفتار کیا۔ ایس آئی ٹی کے سربراہ نگین ارورہ نے کہا کہ یہ طالب علم جس کو گرفتار کیا گیا ہے، اس کے خلاف کافی ڈیجیٹل اور فارنسک ثبوت موجود ہیں جو بیانات عوام میں سرچ کروائے ہیں ان میں ان ثبوتوں کا تذکرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 کروڑ روپئے کی رقم کا مطالبہ چنمیانند سے کیا گیا تھا جسے گرفتار کرتے وقت کہا گیا تھا کہ چنمیانند نے اپنے پیغامات میں جو برسرعام اس لڑکی کو روانہ کئے گئے تھے اور اسے دہشت زدہ کرنے کی وجہ بن گئے تھے وہ الجھن تھی اور نقد رقم کا حصول اس کا مقصد تھا جس کیلئے اس نے بی جے پی قائد چنمیانند پر عصمت ریزی کا الزام عائد کیا۔ طالبہ کے مشیرقانونی انوپ ترویدی نے کہا کہ اس نے ضمانت پر رہائی کی ایک درخواست داخل کی ہے جس کی بعدازاں سماعت ہوگی۔ مقامی عدالت نے منگل کے دن عبوری ضمانت پر رہائی کی درخواست سماعت کیلئے قبول کرلی ہے اور جمعرات کے دن درخواست کی سماعت مقرر کی ہے۔
شاہجہاں پور علاقہ میں طالبہ سکونت پذیر تھی جہاں پولیس کی بھاری جمعیت چہارشنبہ کی صبح تعینات کردی گئی اور طالبہ کی قیامگاہ کو جانے والی تمام سڑکوں کی ناکہ بندی کردی گئی۔ پولیس ملازمین اس کو گرفتار کرنے کیلئے دو سمتوں سے اس کی قیامگاہ میں داخل ہوئے اور اسے حراست میں لے لیا۔ بعدازاں اس کا طبی معائنہ کروایا گیا اور اسے ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ دنیش کمار کے اجلاس پر پیش کیا گیا جس میں اسے 14 دن کی عدالتی تحویل میں دینے کا حکم دیا۔ ایس آئی ٹی کے سربراہ ارورہ نے کہا کہ فارنسک ثبوت بشمول موبائیل فون اور پن ڈرائیو کے مشاہدہ سے انکشاف ہوتا ہیکہ فیض آباد میں کوئی کمی و بیشی، تبدیلی، ان کو مسخ کرنے، ان میں ترمیم و اضافہ اور ویڈیو فلم کی ایڈیٹنگ کا اظہار نہیں ہوتا۔ طالبہ کے موبائیل ٹیلیفون ایک ہی جگہ پر موجود رہے تھے اور دیگر ثبوت جانچ لئے گئے ہیں اور ان کے فرضی طور پر تیار کرنے کا کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا۔