بی جے پی لیڈروں کی گھٹیا تقاریر پر مودی کو خواتین کا مکتوب

   

برسراقتدار پارٹی خواتین کیخلاف تشدد پر اُکسا رہی ہے ، بیٹی بچاؤ کا نعرہ لگانے والوں سے ایسی اُمید نہ تھی ، جہد کاروں کا تاثر

نئی دہلی ۔ 3 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی قائدین کی مبینہ نفرت انگیز تقریروں پر جاری نکتہ چینی کے درمیان تقریباً 175 جہد کاروں اور ویمنس گروپس نے آج حیرانی ظاہر کی کہ دہلی اسمبلی الیکشن سے قبل عوام میں ریپ کا خوف پیدا کیا جارہا ہے اور اس قدر گھٹیا انداز میں انتخابی مہم چلائی جارہی ہے۔ ان جہدکاروں نے اپنے مکتوب میں وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کیا اور مملکتی وزیر انوراگ ٹھاکر ، چیف منسٹر اُترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور بی جے پی ایم پی پرویش ورما کو اپنے حامیوں کو خواتین کے خلاف حرکتوں پر اُکسانے کا مورد الزام ٹھہرایا ۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ تمام خواتین پرامن انداز میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کررہی ہیں اور اس احتجاج کو نت نئے عنوانات دیئے جارہے ہیں اور تشدد کا ماحول برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ان سب کی شروعات اُس وقت ہوئی جب بی جے پی قائدین نے مبینہ طورپر خواتین کے خلاف تشدد کیلئے ورغلایا جس کا واحد مقصد الیکشن جیتنا ہے۔ اس طرح بی جے پی اب کھلے طورپر ہندوستان کی خواتین اور بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ یہ حالات تاریخ میں ضرور رقم کئے جائیں گے اور ہندوستان اسے فراموش نہیں کرے گا ۔ جہدکاروں نے وزیراعظم سے کہاکہ وہ ایسے ماحول میں خاموشی کا انداز اختیار نہ کرے اور بروقت ضروری اقدامات کریں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہی ماحول ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک حملہ آور نے 30 جنوری کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بے قصور طلبہ پر فائرنگ کی ۔ ایک اور واقعہ میں یکم فبروری کو شاہین باغ کی احتجاجی خواتین پر بھی فائرنگ کی گئی ۔ اس طرح نوجوانوں کو دہشت گردی پر آمدہ کیا جارہاہے ۔ فائرنگ کا تیسرا واقعہ اتوار کی شب جامعہ ملیہ کے پاس پیش آیا جس کا اس مکتوب میں تذکرہ نہیں ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مکتوب کل شب پیش آئے واقعہ سے قبل تحریر کیا گیا۔ مکتوب میں یہ بھی کہا گیا کہ خواتین موجودہ حالات میں ریپ کے نظریہ سے کچھ زیادہ ہی واقف ہوگئی ہیں ۔ ہم طویل عرصہ سے کسی نہ کسی قسم کے ظلم اور نہ انصافی کا شکار رہیں ہیں حالانکہ آپ کی حکومت ’’بیٹی بچاؤ ‘‘ کا نعرہ لگاتی ہے ۔ گزشتہ ساڑھے پانچ سال میں خواتین اور بچیوں کے خلاف جس طرح کی صورتحال اُبھر آئی ہے اس کی ہرگز توقع نہیں تھی ۔ ہم اس رجحان کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ انتخابی مہم میں گھٹیا اور نفرت انگیز تقریروں کو روکا جائے ۔ اس مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں ماہر معاشیات دیوکی جین ، جہدکار لیلیٰ طیب جی ، سابق ہندوستانی سفیر مدھو بہادری اور جینس سے متعلق حقوق کی جہدکار کملا بھاسن کے علاوہ آل انڈیا پروگریسیوں ویمنس اسوسی ایشن اور نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمنس جیسے مختلف گروپس شامل ہیں۔