بی جے پی مذہبی استحصال کی مرتکب

   

روش کمار
میں بی جے پی کے قائد پر اجتماعی عصمت ریزی کے الزام کی خبر دیکھنا نہیں چاہتا۔ بی جے پی قائد نے عصمت ریزی کس طرح کی تھی مجھے اس کا جائزہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں پارٹی سے خارج کردیا گیا ہے لیکن یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے نہ مذہبی اور نہ مذہبی تشخص مذہب کے کارکنوں کے گروپ کو اس کی اجازت دیتے ہیں۔ مذہب کے نام پر کی جانے والی سیاست کا مقصد صرف دھوکہ دہی ہوتا ہے۔ اس لئے وہ ہمیشہ جارحانہ موقف اختیار کئے ہوئے رہتی ہے تاکہ اس سے ایسا سوال نہ کیا جاسکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی قائد اس کا دفاع کررہے ہیں۔ بی جے پی نے کبھی بھی مذہب استعمال کرتے ہوئے اس کے اچھے عمل کو پیش نہیں کیا۔
چوٹی کانفرنس کے قائدین بھی آرام کررہے ہیں۔ کیا آپ کی نظر میں ایسا عمل درست ہے؟ مذہب کسی کو بھی منصف بنا دیتا ہے۔ اسے گناہوں سے نفرت اور خوف سکھاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہو رہا ہے۔ مذہب کا نام لے کر ناانصافی کی سیاست کی جارہی ہے۔ اس سے مذہب کا وقار مجروح ہوگیا ہے۔ چالاک لوگ دکھاوے کا لباس پہنتے ہیں۔ سچ کے نام پر جھوٹ بولتے ہیں اور اس کی تجارت کرتے ہیں۔ مذہب کے نام پر یہ تجارت کی جاتی ہے۔ غنڈوں کا ایک گروپ دیانتدار لوگوں کے گروپ کی بجائے سچائی اور دانش کا نام لے رہا ہے۔
چوٹی کانفرنس میں شامل لوگوں کے کردار سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اب مذہب کو سیاست سے الگ کردینا چاہئے کیونکہ یہ تجربہ ناکام ہوچکا ہے۔ ہر مسئلہ کی یکسوئی جھوٹ اور دھوکہ دہی کے ذریعہ نہیں ہوسکتی۔ مثال کے طور پر مذہب کو سیاست کے لئے مہرا نہیں بنایا جاسکتا۔ مذہبی تشخص کی سیاست کرتے ہوئے بی جے پی ایک نہ ایک دن مذہبی تشخص کی علامت بن جائے گی اگر وہ مذہب کی صداقت کی تائید کرے تو اسے دیانتدار کہا جائے گا۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ بی جے پی دیانتدار ہے یا دھوکہ باز؟
بین الاقوامی سطح پر قیمتیں کم ہیں لیکن اندرون ملک پٹرول کی قیمت مہنگی کیوں ہوگئی ہے؟
پٹرول کو سستا کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ انتخابات کا اعلان کردیا جائے۔ یہ ملک گیر سطح پر ہونے چاہئے، فی الحال آسام میں انتخابات مقرر ہیں چنانچہ ٹیکس میں 5 روپے تک کمی کردی گئی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مسلسل گزشتہ 10 دن سے بڑھ رہی تھیں۔ پٹرول 100 روپے فی لیٹر برائے اوسط طبقہ ہوگیا تھا۔ انوپور سٹی میں معمول کے مطابق پٹرول 100 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا تھا۔ ہندوستان میں کئی لوگ ایسے ہیں جو پٹرول 98 تا 100 روپے فی لیٹر کی قیمت پر خریدتے ہیں۔ صارفین قیمت میں اضافے کی وجوہات سمجھنے سے قاصر ہیں۔ کیا یہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر بڑھ رہی ہیں یا پھر بین الاقوامی قیمتیں کم ہونے سے بڑھتی جارہی ہیں؟ عوام کی آمدنی ہر روز کم ہوتی جارہی ہے، لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں روزانہ اضافہ ہوتا جارہا ہے 2017 کے بعد یہ تیسری مرتبہ ہے۔ 2018 میں پٹرول کی قیمتیں اسی طرح بڑھ رہی تھیں میں آپ کو ماضی کی تصویر دکھانا چاہوں گا جبکہ 2017-18 میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
یہ بہت زیادہ پرانی بات نہیں ہے لیکن آپ کو آہستہ آہستہ اس بات کی ذرائع ابلاغ کی جانب سے یاددہانی کی جائے گی کہ پٹرول 10 روپے سستا ہوگیا ہے۔ پٹرول 90 روپے ہوگیا ہے۔ جون 2018 میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اعظم ترین سطح پر تھیں۔ عوام ملک گیر سطح پر برہم ہوگئے تھے۔ 6 ماہ بعد اکتوبر 2018 میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں دوبارہ اعظم ترین ہوگئیں اور اب یہ دونوں ریکارڈ بھی ٹوٹ گئے ہیں۔ اس قدیم واقعہ کو دہرانے کے ذریعہ ہم سمجھنا چاہتے ہیں کہ جون 2018 کے بعد بین الاقوامی وجوہات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا تھا تو ستمبر 2017 میں ایسا کیوں نہیں ہوا؟ اس وقت تیل کی قیمت بہت کم تھی۔ مہاراشٹرا کے علاقہ پربھنی میں کہا جاتا ہے کہ قیمت بہت کم تھی جبکہ ممبئی میں پٹرول کی قیمت 81 روپے فی لیٹر سے بھی زیادہ ہوچکی تھی اور آج 100 روپے سے زیادہ ہوگئی ہے۔
17 ستمبر 2017 کو مہاراشٹرا کے 21 اضلاع میں قیمت 80 روپے فی لیٹر سے زیادہ ہوگئی تھی۔ پربھنی، ناندیڑ، ایوتمل، گڑھ چرولی، بھنڈارا اور اورنگ آباد میں 80 روپے فی لیٹر سے بھی زیادہ ہوگئی تھی۔ 17 ستمبر کو قیمت پربھنی میں 81.31 روپے فی لیٹر جو 22 مئی تک جاری رہی۔ 22 مئی کے بعد قیمت 86.35 روپے فی لیٹر ہوگئی۔ اب ہم دیکھیں گے کہ ستمبر 2017 اور مئی 2018 میں بین الاقوامی بازار میں پٹرول کی قیمت فی لیٹر کتنی تھی۔ مثال کے طور پر ہم پربھنی کا انتخاب کرتے ہیں۔ ستمبر 2017 میں خام تیل کی قیمت 54.52 امریکی ڈالر فی بیارل تھی یعنی پربھنی میں پٹرول کی قیمت 81.31 روپے فی لیٹر تھی۔ مئی 2018 میں خام تیل کی قیمت فی بیارل 79 امریکی ڈالر ہوگئی۔ 22 مئی 2001 کو پربھنی میں 86.35 روپے فی لیٹر فروخت ہوا، یعنی ستمبر 2017 میں خام تیل کی قیمت بین الاقوامی بازار میں آج کی بہ نسبت 24.48 امریکی ڈالر فی بیارل کم تھی کو 90 کے قریب پہنچ گئی تھی لیکن 1980 کی دہائی میں اس کے باوجود پٹرول کی قیمت 80 روپے فی لیٹر رہی۔ اس بار پٹرول کی قیمت 90 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے۔ 22 مئی کو خام تیل کی قیمت بین الاقوامی بازار میں 78 امریکی ڈالر فی بیارل کی تیل ہندوستان میں کبھی اتنا مہنگا نہیں ہوا تھا، آج بھی پٹرول کی قیمت میں 30 پیسے کا اضافہ اور ڈیزل کی قیمت میں 26 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
دہلی میں پٹرول کی قیمت 76.87 اور ڈیزل کی قیمت 68.08 ہوچکی ہے۔ پٹنہ میں پٹرول 82.35 اور ڈیزل 72.76 روپے فی لیٹر ہے۔ ممبئی میں 84.70 اور ڈیزل 72.48 روپے فی لیٹر مہنگا ہوچکا ہے۔ پٹرول سستا کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک گیر سطح پر انتخابات کا اعلان کردیا جائے۔ قیمتیں خود بہ خود کم ہو جائیں گیں۔ اب یہ بہانہ پرانا ہوچکا ہے کہ حکومتیں بین الاقوامی بازار میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کی بنیاد پر قیمت میں اضافہ کرتی ہیں۔