محمد علی شبیر سے ربط، فرزند بھی بی جے پی میں شامل نہیں ہوں گے، پیر کو کیرالا سے حیدرآباد واپسی
حیدرآباد۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور تلنگانہ اسمبلی کے سابق اپوزیشن قائد کے جانا ریڈی نے بی جے پی میں شمولیت سے متعلق میڈیا میں جاری اطلاعات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ کسی بھی بی جے پی قائد سے انہوں نے بات چیت نہیں کی۔ جانا ریڈی جو ان دنوں علاج کے سلسلہ میں کیرالا میں ہیں، سابق وزیر محمد علی شبیر سے فون پر بات چیت کی اور میڈیا میں پھیلائی جارہی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ جانا ریڈی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ناگر جنا ساگر کے ٹی آر ایس رکن اسمبلی این نرسمہیا کے دیہانت کے ساتھ ہی بی جے پی نے اس حلقہ کے ضمنی انتخابات کو لیکر سیاست شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم دیہانت کے 10 دن تک سوگ مناتے ہوئے بی جے پی کو سیاسی فائدہ کی فکر نہیں کرنی چاہیئے تھی۔ جانا ریڈی کیرالا سے 7 ڈسمبر کو واپس ہورہے ہیں اور وہ سابق رکن اسمبلی این نرسمہیا کے دسویں میں شرکت کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کریں گے۔ جانا ریڈی پارٹی کے سینئر قائدین سے مشاورت کے ذریعہ حلقہ اسمبلی ناگرجنا ساگر کے ضمنی چناؤ پر حکمت عملی طئے کریں گے۔ انہوں نے محمد علی شبیر سے واضح کردیا کہ بی جے پی میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ان کے فرزند رگھویر ریڈی بھی بی جے پی میں شامل نہیں ہوں گے۔ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے کے جانا ریڈی نے علحدہ ریاست کی تشکیل سے قبل کرن کمار ریڈی کے انتخاب سے پہلے کانگریس ہائی کمان کی جانب سے چیف منسٹر کے عہدہ کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔ واضح رہے کہ گریٹر بلدی انتخابی نتائج کے فوری بعد بی جے پی حلقوں کی جانب سے یہ مہم چلائی جارہی ہے کہ جانا ریڈی اور ان کے فرزند رگھویر ریڈی بی جے پی میں شمولیت اختیار کریں گے اور دونوں میں سے کسی ایک کو ناگرجنا ساگر کے ضمنی چناؤ میں امیدوار بنایا جائے گا۔ قواعد کے مطابق کسی بھی حلقہ میں ضمنی چناؤ کی صورت پیدا ہونے پر الیکشن کمیشن کو 6 ماہ کا وقت ہوتا ہے کہ وہ ضمنی الیکشن کرائے۔ ناگر جنا ساگر حلقہ کے معاملہ میں رکن اسمبلی کے دیہانت کے دوسرے ہی دن سے بی جے پی نے ضمنی چناؤ کی تیاریاں بلکہ امیدوار کا نام بھی پیش کردیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق جانا ریڈی نے 2018 میں شکست کے بعد سرگرم سیاست سے دوری اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا تاہم موجودہ صورتحال میں کانگریس پارٹی کے احیاء کیلئے وہ کانگریس کے ٹکٹ پر حصہ لے سکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈی ارونا اور جی ویویک نے جانا ریڈی کے فرزند رگھویر ریڈی سے ربط قائم کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت کی ترغیب دی جس پر رگھویر ریڈی نے نفی میں جواب دے دیا۔ ڈی کے ارونا کا شمار مخالف جانا ریڈی قائدین میں ہوتا ہے اور 2014 میں سی ایل پی لیڈر کے عہدہ کیلئے جب جانا ریڈی امیدوار تھے تو ڈی کے ارونا نے ان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ اپنے والد کی مخالفت کرنے والی قائد کی ایماء پر رگھویر ریڈی کس طرح بی جے پی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔