بنڈارو دتاتریہ کا دعویٰ،میونسپل ایکٹ ناقابل قبول
حیدرآباد۔30 ۔ جولائی (سیاست نیوز) سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر قائد بنڈارو دتاتریہ نے کہا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کا واحد متبادل بی جے پی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2023 ء میں بی جے پی تلنگانہ میں برسر اقتدار آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف پارٹیوں سے قائدین کی بی جے پی میں شمولیت کا آغاز ہوچکا ہے۔ دتاتریہ نے جو کھمم کے دورہ پر ہیں، کہا کہ کھمم ضلع میں بی جے پی مستحکم ہوئی ہے اور پارٹی کی رکنیت سازی پر غیر معمولی ردعمل حاصل ہوا ہے ۔ کھمم جیسے ضلع میں پارٹی کے حق میں عوامی لہر خوش آئند ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس پارٹی شفاف اور بہتر حکمرانی میں ناکام ہوچکی ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت کے فیصلوں کے سبب ریاستی الیکشن کمیشن محض ایک تماشائی بن کر رہ جائے گا۔ حکومت نئے قانون کے ذریعہ کمیشن کے اختیارات کو ختم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے بجائے حکومت نے اختیارات اپنے پاس رکھے ہیں ۔ اس طرح الیکشن کمیشن کو محض ایک علامتی پتلا بنادیا جائے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نئے قانون کی روشنی میں بی سی طبقات کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی سی تحفظات کو 35 سے گھٹاکر 23 فیصد کرنے کا اختیار کے سی آر کو کس نے دیا۔ میونسپل انتخابات میں شکست کے خوف سے ملتوی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ٹی آر ایس عدم تحفظ کا شکار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل کسانوں اور دیگر طبقات سے جو وعدے کئے گئے تھے، ان کی تکمیل نہیں کی گئی۔ کسانوں کو ایک لاکھ روپئے قرض معافی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے قرض معافی اسکیم پر فوری عمل آوری کا مطالبہ کیا ۔ دتاتریہ نے کہا کہ بی جے پی اسمبلی اور سکریٹریٹ کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے سخت خلاف ہے۔ موجودہ عمارتیں اسمبلی اور سکریٹریٹ کے لئے کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ جماعتوں کا اثر دن بہ دن گھٹ رہا ہے ۔ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے دتاتریہ نے کہا کہ کانگریس اور جے ڈی ایس کا ناپاک اتحاد ختم ہوچکا ہے۔ عوام نے بی جے پی کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن ناپاک اتحاد کے ذریعہ حکومت تشکیل دی گئی۔