بی جے پی و آر ایس ایس پر سیاسی مفادات کیلئے سماج میں نفرت پھیلانے کا الزام : راہول گاندھی

,

   

٭ہندو ۔ مسلمان میں دوریاں پیدا کرکے سیاسی مفادات کی تکمیل کی جا رہی ہے
٭ ٹی آر ایس کا بی جے پی سے خفیہ اتحاد۔ عوام کو گمراہ کرنے ایک دوسرے پر تنقیدیں
٭ کانگریس اقتدار میں آنے پر کسانوں کے قرض دوبارہ معاف کرنے کا اعلان

حیدرآباد28 ۔ اکتوبر (سیاست نیو) کانگریس قائد راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ ملک میں سیاسی مفادات کی خاطر سماج کے دو اہم طبقات ہندووں اور مسلمانوں کے مابین نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ راہول گاندھی نے آر ایس ایس اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو ہندو اور مسلمان کئی دہوں سے آپسی بھائی چارہ سے زندگی گذارتے تھے ان میں نفرتوں کے بیج بودئے گئے ہیں اور ان کو ایک دوسرے سے متنفر کیا جا رہا ہے ۔ ان میں دوریاں پیدا کرتے ہوئے اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کی جا رہی ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ سماج میں پھیلائی جانے والی اسی نفرت کے خلاف ملک کے عوام کو متحد کرنے اور ایک آواز بنانے کی ضرورت ہے ۔ اسی وجہ سے اور اسی مقصد کی تکمیل کیلئے انہوں نے بھارت جوڑو یاترا کا آغاز کیا ہے ۔ اس یاترا کے سیاسی مقاصد نہیں ہیں بلکہ وہ صرف ہندوستان کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو نفرتیں ان کے درمیان پیدا کردی گئی ہیں ان کو دور کرنا اس یاترا کا اصل اور بنیادی مقصد ہے ۔ راہول گاندھی آج تلنگانہ میں اپنی تیسرے دن کی بھارت جوڑو یاترا کے دوران مانیم کونڈہ کے مقام پر ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے ۔ یاترا میں اور اس کارنر میٹنگ میں عوام کی کثیر تعداد نے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ جن جن ریاستوں سے اپنی بھارت جوڑو یاترا کے ساتھ گذر رہے ہیں وہاں سماج میں آپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیام عام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس یاترا کے دوران وہ مختلف ریاستوں میں مقامی سطح پر عوام کے مسائل کو بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام سے ان کے مسائل کی سماعت کرتے ہوئے حکومتوں کے سامنے ان کو پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں میں اگر کانگریس کی حکومتیں تشکیل پاتی ہیں تو ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس کیلئے ایک مخصوص حکمت عملی بنائی جائے گی ۔ راہول گاندھی نے اعلان کیا کہ اگر مرکز میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوتا ہے تو سابق کی منموہن سنگھ حکومت کی طرح آئندہ بھی کسانوں کے قرضہ جات معاف کردئے جائیں گے ۔ انہوں نے تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت قبائلی عوام کی اراضیات کو چھین رہی ہے ۔ کانگریس دور حکومت میں یہاں قبائلی عوام کو اراضیات دی گئی تھیں لیکن اب ٹی آر ایس حکومت ترقی کے نام پر ان اراضیات کو چھین رہی ہے اور ان کا معاوضہ بھی ادا نہیں کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہوتا ہے تو دھرانی پورٹل میں جو غلطیاں اور خامیاں ہیں ان کو دور کرنے کیلئے بھی موثر اقدامات کئے جائیں گے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے میں بھی کئی خامیاں ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی کمپنیاں بند ہوگئی ہیں اور تجارت متاثر ہوئی ہے ۔ کئی افراد اس وجہ سے روزگار سے محروم ہوگئے ہیں۔ بی جے پی اور ٹی آر ایس نے اپنی اپنی سطح پر نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر روزگار فراہم کرنے کا جھانسہ دیا تھا لیکن اقتدار حاصل کرنے کے بعد یہ دونوں ہی جماعتیں اپنے وعدوں سے منحرف ہوگئی ہیں۔ روزگار فراہم نہیں کیا گیا بلکہ موجودہ روزگار بھی چھین لئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں ملک میں بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ تلنگانہ میں بھی نوجوانوں کو روزگار دینے کے بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن ان پر اب تک کوئی عمل آوری نہیں ہوئی ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی جہاں اپنے طورپر ملک میں نفرت اور افرا تفری پھیلا رہی ہے وہیں ٹی آر ایس اس کی مکمل تائید و حمایت کر رہی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ اتحاد ہے ۔ دونوں ہی جماعتیں آپسی اختلافات کا دکھاوا کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پارلیمنٹ میں بی جے پی حکومت کے تمام متنازعہ بلز کی بھی ٹی آر ایس نے مکمل تائید کی ہے ۔ تلنگانہ عوام کو گمراہ کرنے دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر تنقید کر رہی ہیں۔ عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ تلنگانہ میں مقابلہ صرف ٹی آر ایس ۔ بی جے پی میں ہے اور کانگریس کا کوئی سیاسی وجود نہیں ہے جبکہ حقیقت یہ کہ کانگریس عوام کے دلوں میں رہنے والی جماعت ہے ۔ کانگریس دھوکہ اور فریب سے حکومت بنانے کی بجائے عوام کی تائید اور ان کے آشیرواد سے حکومت بنانا چاہتی ہے ۔ کانگریس عوام سے جو بھی وعدے کرتی ہے ان کی تکمیل کی جاتی ہے ۔ ن