بی جے پی کا انتخابی منشور ملک کیلئے خطرناک : محمد علی شبیر

   

مذہب کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کا الزام ، کانگریس کے منشور سے بی جے پی خوفزدہ
حیدرآباد ۔ 10۔ اپریل (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد اور سابق وزیر محمد علی شبیر نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو ملک کیلئے تباہ کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت ، قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کیلئے بی جے پی نے منشور میں متنازعہ موضوعات کو شامل کیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کشمیر سے متعلق خصوصی موقف کی دفعات کو ختم کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔ یہ دفعات دستور کا حصہ ہے اور اس وقت شامل کئے گئے تھے، جب کشمیر کا انڈین یونین میں انضمام ہوا۔ انضمام کی شرائط میں یہ شامل ہے اور اگر انہیں چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کے دیگر علاقوں میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہندوؤں کے جذبات کو مشتعل کرتے ہوئے دوبارہ برسر اقتدار آنا چاہتی ہے۔ کشمیر ، یکساں سیول کوڈ ، رام مندر اور طلاق ثلاثہ جیسے مسائل کو انتخابی منشور میں شامل کرنے کا واحد مقصد یہی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ووٹ تقسیم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دستور کے معماروں نے ہندوستان کی یکجہتی اور مذہبی رواداری کو برقرار رکھنے کیلئے ہر مذہب کیلئے قابل قبول دستور تیار کیا ہے ۔ گزشتہ 70 برسوں میں کسی نے دستور کے بنیادی ڈھانچہ کو چیلنج نہیں کیا لیکن اب پہلی مرتبہ سنگھ پریوار کے اشارہ پر بی جے پی دستور میں تبدیلی چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستور میں تبدیلی کی کسی بھی کوشش کو ملک کے عوام قبول نہیں کریں گے اور سماج کو توڑنے والے بی جے پی کے انتخابی منشور سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بی جے پی کا انتخابی منشور ملک دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت بی جے پی کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ مل کر حکومت چلا رہی تھی ، اس وقت کیوں متنازعہ مسائل پر خاموش رہی۔ دراصل بی جے پی کو اقتدار عزیز ہے اور ہندوؤں کو گمراہ کرنے کیلئے متنازعہ موضوعات کو اچھالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کانگریس کے انتخابی منشور سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیونکہ کانگریس نے غریبوں کیلئے ماہانہ 6 ہزار روپئے کی امدادی اسکیم کا اعلان کیا ہے ۔ اسکیم کے ذریعہ غربت کے خاتمہ کی کوشش کی جائے گی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نیائے اسکیم سے بی جے پی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اسے ناقابل عمل اسکیم قرار دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب رام مندر کا مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے تو پھر کس طرح بی جے پی تعمیر کا وعدہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں بی جے پی عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی عوام کو مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہوئے حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں سینئر قائدین کا کوئی احترام نہیں۔ ایل کے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی جیسے بانی لیڈروں کو نظرانداز کردیا گیا۔