پارٹی میں قائدین کو سراب کا احساس ، دیگر پارٹیوں میں شمولیت پر حامیوں سے مشاورت
حیدرآباد۔15۔اگسٹ(سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی میں رہتے ہوئے ٹکٹ کا حصول اور کامیابی اب سیاسی قائدین کو ایک سراب نظر آنے لگی ہے اور بی جے پی میں شمولیت کے ذریعہ اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کرنے والے سیاسی قائدین اب بی جے پی میں اپنے مستقبل کو تاریک تصور کرنے لگے ہیں اور ان کا کہناہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے بہتر سیاسی جماعت میں شمولیت کے لئے وہ اپنے حامیوں سے مشاورت شروع کرچکے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان خفیہ مفاہمت کی اطلاعات کی اب خود مختلف سیاسی جماعتوں سے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین توثیق کرنے لگے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی نے تلنگانہ میں جو موقف اختیار کیا ہے وہ پارٹی کے حق میں بہتر نہیں ہے اسی لئے بیشتر قائدین جو مختلف سیاسی جماعتوں سے بی آر ایس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے بی جے پی میں شامل ہوئے تھے وہ قائدین اب بی جے پی سے کانگریس میں شمولیت اختیار کرے کی منصوبہ بندی کرر ہے ہیں۔ بھارت راشٹر سمیتی کی مخالفت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو مستحکم اور طاقتور تصور کرتے ہوئے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی قائدین جو بی آر ایس کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں وہ اب بی جے پی میں گھٹن محسوس کرنے لگے ہیں اور ان کا کہناہے کہ بی جے پی نے بی آر ایس کے متعلق اچانک جو نرم رویہ اختیار کیا ہے اس رویہ سے وہ نالاں ہیں۔بی آر ایس اور بی جے پی میں مفاہمت کے سلسلہ میں کئے جانے والے دعوؤں کی اب توثیق ہونے لگی ہے اور خود بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین اپنے مستقبل کے متعلق فکرمند نظر آنے لگے ہیں۔ ان قائدین کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے مخالف عوام پالیسیوںاور بدعنوانیوں کے سلسلہ میں جس طرح سے مہم چلائی جا رہی تھی اس مہم کو اچانک کمزور کئے جانے پر پیدا ہونے والے شبہات کو دور کرنے کا پارٹی اعلیٰ کمان کو موقع دیا گیا لیکن پارٹی اعلیٰ کمان نے جو چپ اختیار کی ہے وہ ناقابل فہم ہے اسی لئے اب وہ مخالف بی جے پی اور مخالف بی آر ایس مہم کا حصہ بننے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔ان قائدین کا کہناہے کہ ان کی اولین ترجیح تلنگانہ میں جاری خاندانی حکمرانی کا خاتمہ ہے اسی لئے وہ کو ن کامیاب ہوگا اس پر توجہ دینے کے بجائے مخالف بی جے پی و بی آر ایس طاقت کو مستحکم کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ہوں گے۔