بی جے پی کا مسلم کوٹہ کے خلاف کرناٹک میں احتجاج کا اعلان

   

ٹوپی پہننے ، ٹیپو جینتی منانے ، بجٹ میں مولویوں کو دس ہزار کروڑ بجٹ مختص کرنے سدارامیا پر الزام
بنگلورو: بی جے پی نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ کرناٹک حکومت کی جانب سے سرکاری ٹینڈرز میں مسلمانوں کو 4 فیصد کوٹہ دیے جانے کے فیصلے کے خلاف اسمبلی کے اندر اور ریاست بھر میں احتجاج کرے گی۔ بی جے پی نے واضح کیا کہ وہ کانگریس کی قیادت والی حکومت کو اس مسلم کوٹہ کو نافذ نہیں کرنے دے گی۔ بنگلورو میں ودھان سودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرآر اشوکا نے کہا ریاست میں بڑے پیمانے پر مسلم خوشامد کی جا رہی ہے۔ ریزرویشن کا مقصد دلتوں کو اوپر اٹھانا ہے۔ آئین ہرکسی کے لیے ریزرویشن کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ دلتوں کے آئینی حقوق چھین کر مسلمانوں کو دیے جا رہے ہیں تاکہ انتخابی فائدے حاصل کئے جاسکے۔ کانگریس حکومت نے 4 فیصد مسلم ریزرویشن دے کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ آئین میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اشوکا نے کہا۔ کرناٹک کے چیف منسٹر سدارامیا پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ ٹوپی پہنتے ہیں، ٹیپو جینتی مناتے ہیں اور اس سال کے بجٹ میں مولویوں کے لیے 10,000 کروڑ روپے مختص کیے۔ اب وہ مسلمانوں کو4 فیصد ریزرویشن دے کر ان کی تمام مانگیں پوری کر رہے ہیں۔ یہ بدقسمتی ہے۔ ہم اسمبلی کے اندر اور ریاست بھر میں احتجاج کریں گے۔ بی جے پی کے مرکزی رہنما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے یہ 4 فیصد ریزرویشن غیر آئینی ہے۔ بی جے پی کرناٹک کے صدر اور ایم ایل اے بی وائی وجیندر نے بنگلورو میں کہا کہ ریاستی حکومت نے نہ صرف مسلمانوں کے لیے4 فیصد کوٹہ مختص کیا بلکہ اسے کابینہ اجلاس میں منظور بھی کرلیا ہے اور اب اسمبلی میں ایک بل پیش کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ بی جے پی اس بل کی شدید مخالفت کرے گی۔ انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے اس بیان پر بھی ردعمل دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی میں صلاحیت ہے تو وہ مسلمانوں کو ایم ایل سی اور راجیہ سبھا ممبر بنائے۔ میں انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ بی جے پی نے ہی مرحوم ڈاکٹر عبدالکلام کو صدر بنایا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد نجمہ ہیپت اللہ کوگورنر بنایا گیا۔ جسٹس ایس عبدالنظیر اور عارف محمد خان کو بھی عہدے دیئے گئے یہ سب مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی ہوا ہے ۔ انہوں نے حکومت پر دلت کے حقوق مسلمانوں کو دینے کا الزام لگایا اور اس کے خلاف سخت احتجاج کا انتباہ دیا ہے ۔