بی جے پی کا 40 مسلم دیہاتوں کے نام تبدیل کرنے کا منصوبہ

   

بھوپال: مدھیہ پردیش قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کی طرف سے اسمبلی کی کارروائی کے بارے میں کئے گئے مبینہ نازیبا تبصرہ پر ریاست میں سیاست گرم ہو گئی ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ وشنو دت شرما نے اسمبلی کے اسپیکر گریش گوتم کو ایک خط لکھ کر مسٹر کمل ناتھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔اس سلسلے میں مسٹر شرما نے آج نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایوان کے اندر ہونے والی کارروائی میں پالیسی سازی کے ساتھ ساتھ ترقی سے لے کر غریبوں کی بہبود تک کے منصوبے حکومت بناتی ہے ۔ ان پر جمہوری پارلیمانی طریقہ کار کے تحت بحث کی جاتی ہے ۔ کیا مسٹر کمل ناتھ اس سب کو بکواس سمجھتے ہیں؟مسٹر کمل ناتھ پر اسمبلی کی توہین کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمانی طریقہ کار کے تحت اسمبلی میں بدتمیزی کے اصول بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں اسپیکر کو ایک خط لکھا ہے جس میں اپوزیشن لیڈر کمل ناتھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔مسٹر شرما نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی کا طویل تجربہ رکھنے والے کمل ناتھ جس طرح کا تبصرہ کر رہے ہیں، اس سے دوسرے ممبران کو بھی نامناسب سلوک کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمل ناتھ ریاستی کانگریس کے سربراہ بھی ہیں، اس لیے ان کے ریمارکس بھی آئینی اقدار کے تئیں ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس سب کے مدنظر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے ۔مسٹر کمل ناتھ کا آج ایک انٹرویو زیر بحث ہے ، جس میں وہ قانون ساز اسمبلی کی کارروائی پر تبصرہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈروں نے اسے ایشو بنایا ہے ۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے ، جس میں وہ ایوان کی کارروائی پر ‘نازیبا’ ریمارکس کرتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔