بی جے پی کرپٹ اپوزیشن لیڈروں کی آماجگاہ

   

Ferty9 Clinic

رویش کمار

بی جے پی نے گزشتہ دنوں عجیب سیاسی حرکتیں کئے۔ 95,000 کروڑ روپئے کے کرپشن کے ملزم اجیت پوار کو راتوں رات حریف کیمپ سے منتخب کیا اور گورنر کے پاس لے آئے۔ ان کو دیویندر فڈنویس کے ساتھ حلف دلایا گیا۔ فڈنویس جنھوں نے 70,000 کروڑ روپئے کے محکمہ آبپاشی اسکام کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے اپنی سیاسی شناخت بنائی، وہی شخص کو ڈپٹی چیف منسٹر بنا رہے تھے۔ گزشتہ سال ہی ان کی حکومت کے اینٹی کرپشن بیورو نے ہائی کورٹ میں ایک حلفنامہ داخل کرتے ہوئے اجیت پوار کو اصل ملزم قرار دیا تھا۔ تاہم، اس معاملے میں ان کی میعاد کے ابتدائی 5 سال میں کوئی خاص اقدام نہیں کیا گیا۔ ایک تلوار لٹکا کر رکھی گئی تاکہ اجیت پوار خراب وقتوں میں کام آسکیں۔ 22 اگست کو بمبے ہائی کورٹ کے احکام پر ممبئی پولیس کرائم برانچ نے 25,000 کروڑ روپئے کے غبن کا کیس درج رجسٹر کیا تھا۔ اس میں 70 ملزمین ہیں، ان میں سے ایک اجیت پوار ہے۔ بعد میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دھاوے بھی کئے۔ یہ مرکز کے تحت کام کرنے والی ایجنسی ہے۔ آپ بتائیے مجھے کہ وزیراعظم ایک ملزم کا خیرمقدم کریں گے، وزیر داخلہ اس کو مبارکباد دیں گے، تو کیا ای ڈی اس پر ہاتھ ڈالنے کی ہمت کرے گا؟ یا اجیت پوار کو ای ڈی سے حفاظت کی ضمانت دینے کے نام پر ڈپٹی چیف منسٹر مقرر کیا گیا؟
اگر یہ سب کانگریس حکومت میں ہوتا تو بی جے پی کہتی کہ کانگریس نے ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ 95,000 کروڑ روپئے میں فروخت کردیا۔ بی جے پی کی حکومت ہے۔ بی جے پی جو کرتی ہے وہ بہترین ہوتا ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیراعظم نے 95,000 کروڑ کے اسکام کے ملزم کا نام لکھتے ہوئے اسے ڈپٹی چیف منسٹر بننے پر خود مبارکباد دی ہے۔ مودی جنھوں نے کانگریس حکومت کے اسکامس کے خلاف انتخابات لڑے، اب وہ 95,000 کروڑ کے کرپشن کے ملزم کا خیرمقدم کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ مبارکباد دے رہے ہیں۔ جرنلسٹ اسے ماسٹر اسٹروک قرار دے رہے ہیں۔ این سی پی کو ’نیچرلی کرپٹ پارٹی‘ قرار دینے کے بعد وزیراعظم جو لیجسلیٹرز کو ’دیانتداری‘ کے ساتھ توڑتے ہوئے حکومت تشکیل دینے کے فن کے ماہر ہیں، وہی بتا سکتے ہیں کہ جب ساری پارٹی کو ’نیچرل کرپٹ‘ قرار دیا گیا تو پھر اُس پارٹی سے درجن بھر ایم ایل ایز کس طرح ’دیانتدار‘ ہوسکتے ہیں؟
بی جے پی کی 2015ء میں تحریک اعتماد کے ووٹ میں این سی پی نے مدد کی تھی۔ ووٹنگ کے دوران شیوسینا رائے دہی چاہتی تھی لیکن اسپیکر نے اسے ندائی ووٹ کے ذریعے منظور کرلیا۔ شیوسینا اس تعلق سے کھلے طور پر نہیں کہہ رہی تھی اور بی جے پی جوکھم مول لینا نہیں چاہتی تھی۔ اس لئے این سی پی کی مدد درکار ہوئی۔ اس کا نتیجہ ہوا کہ تین سال تک ایریگیشن اسکام کیس میں کچھ خاص اقدام نہیں ہوا۔ نومبر 2018ء میں صرف حلفنامہ بمبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں داخل کیا گیا۔ مستقبل میں اجیت پوار سے کام پڑسکتا تھا، اس لئے تحقیقات برائے تحقیقات جاری رہی۔ بی جے پی نے اس ضمن میں الزام عائد کیا تھا۔ اس کو ثابت کرنا بی جے پی کی ذمہ داری تھی۔ اجیت پوار کو سزا دینا تھا، لیکن ان کو ڈپٹی چیف منسٹر بنا دیا گیا۔جھارکھنڈ میں بھی بی جے پی نے بھانو پرتاپ ساہی کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔ 130 کروڑ روپئے کے ڈرگ اسکام کا ٹرائل جاری ہے۔ ای ڈی اور سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔ وزیراعظم ریلی میں شریک ہوتے ہیں تو بھانو پرتاپ ساہی بھی اسٹیج پر ہوگا اور سریو رائے جس نے اس اسکام کو بے نقاب کیا، اسے اسٹیج سے ہٹا دیا جائے گا۔ ان کا پارٹی ٹکٹ غائب ہوگیا۔
راجیہ سبھا ایم پی وائی ایس چودھری (تلگو دیشم پارٹی) اپنی رکنیت چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ ای ڈی اور سی بی آئی نے چودھری کے خلاف بھی دھاوے کئے تھے۔ سی بی آئی نے 364 کروڑ روپئے کے بینک فراڈ کیس میں چودھری کو سمن جاری کئے تھے۔ اپریل 2019ء میں ای ڈی نے 315 کروڑ روپئے کے منی لانڈرنگ اور بینک فراڈ کیس میں چودھری کے اثاثہ جات قرق کرلئے تھے۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد چودھری تعمیر قوم کیلئے بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ ابھی تک 150 کروڑ یا 350 کروڑ کے غبن معاملات کے ملزمین بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں، لیکن اِس مرتبہ 95,000 کروڑ روپئے والے کیسوں کا ملزم بی جے پی حکومت میں ڈپٹی چیف منسٹر بنایا گیا۔ کئی بار ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ای ڈی دھاوے کالے دھن کا صفایا کرنے کیلئے نہیں ہوتے بلکہ ان پر شکنجہ کسنے کیلئے ہوتے ہیں۔ دھاوا کرنے کے بعد بی جے پی کیوں اس طرح کے لوگوں کو اپنی پارٹی اور حکومت میں شامل کرتی ہے؟ مہاراشٹرا میں کئی لوگ ہوں گے جو مجھ سے کہیں زیادہ علمیت رکھتے ہیں۔ آپ ان کی تحریر پڑھیں۔ میں نہ ہر موضوع پر نہ لکھ سکتا ہوں، نہ مجھے لکھنا چاہئے۔ کسی نے نہیں کہا کہ کیوں نہ تفصیلی طور پر ان تین کمپنیوں کے تعلق سے لکھا جائے جنھوں نے بی جے پی کو 20 کروڑ کا عطیہ دیا ہے اور مرکزی حکومت ان کمپنیوں کے خلاف تحقیقات دہشت گردی کیلئے فنڈنگ کے معاملے میں کررہی ہے۔ کوئی نہیں کہہ رہا ہے کہ الکٹورل بانڈ پر خاموشی کیوں؟ نتن سیٹھی نے تفصیلی طور پر دستاویزات کے ساتھ بتایا ہے کہ کس طرح وزارت فینانس نے پارلیمنٹ کے ذریعے الکٹورل بانڈ کو غلط طور پر منظور کرایا اور اب اس کے ذریعے سفید دھن کا بڑا کھیل جاری ہے۔
مہاراشٹرا میں غیراخلاقی سیاست چل رہی ہے۔ ہر کسی کا چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ اس نوعیت کی سیاست اپوزیشن کیمپ میں بھی ہے۔ نظریاتی اتحاد میں بھی بڑی غیراخلاقیت ہے۔ لیکن بی جے پی نے یوں لگا تھا کہ اجیت پوار کو ڈپٹی چیف منسٹر بناتے ہوئے زبردست چال چلی، لیکن یہ چال تین دن میں الٹی پڑگئی۔ اگر کوئی کرپٹ ہے، کوئی غارت گر ہے، تو پھر وہ چیف منسٹر بن جاتا ہے یا ڈپٹی چیف منسٹر۔ ہمیں توقع ہے عوام ایسے سیاستدانوں کو اچھا سبق سکھائیں گے۔ مگر عوام سادہ لوح ہیں۔
[email protected]