بی جے پی کو خطیر عطیہ کہیں آرگنائزڈ کرپشن تو نہیں؟

,

   

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مالی سال 2019-20 ء میں مختلف کمپنیوں اور انفرادی اشخاص سے بطور عطیہ 785.77 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں، جو کانگریس کو ملے عطیہ جات سے زائداز 5 گنا بڑھ کر ہے۔ بی جے پی نے سالانہ عطیات کی رپورٹ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو پیش کی ہے۔ بی جے پی کو عطیہ دینے والوں میں چھوٹی بڑی متعدد کمپنیاں اور کئی متمول شخصیتیں ہیں۔ یہ تو محض ایک سال کے عطیات ہیں۔ بی جے پی کو 2014 ء سے قبل ہی خطیر عطیات وصول ہونے لگے تھے جس میں استقلال سے اضافہ ہوتا رہا ہے۔ جن کمپنیوں نے بی جے پی کو قابل لحاظ عطیہ دیا ہے، اُن کا بزنس بھی اتنا ہی بڑھا ہے۔ گزشتہ 7 سال میں مکیش امبانی کی ریلائنس کمپنی اور گوتم اڈانی کے گروپ کی غیرمعمولی ترقی مثال کے طور پر پیش کی جاسکتی ہے۔ اِس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ یکایک اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آنے والی پارٹی کو جہاں جہاں سے عطیات حاصل ہوئے، وہاں اُن کی ترقی ہی ہوتی گئی ہے۔ کیا یہ منظم بدعنوانی کہی جاسکتی ہے؟ کیوں کہ مخصوص تجارتی گوشوں کو اِن 7 برسوں میں تجارتی فائدہ حاصل ہوا ہے۔ 12 فبروری کو داخل کردہ رپورٹ جو الیکشن کمیشن نے دو روز قبل شائع کی، اُس میں بتایا گیا کہ 20 ہزار روپئے سے زائد تمام عطیات چیک اور بینک ٹرانسفر کے ذریعہ کئے گئے ہیں۔ یعنی کمپنیوں اور اشخاص نے کھلے عام اپنے عطیات بی جے پی کو دیئے ہیں۔ 785.77 کروڑ میں سے 217.75 کروڑ پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ سے حاصل ہوئے جسے یہ فنڈس ڈی ایل ایف لمیٹیڈ، بھارتی ایئرٹیل لمیٹیڈ، جی ایم آر ایرپورٹ ڈیولپرس اور دیگر بڑے کارپوریٹ گھرانوں سے ملے ہیں۔ آئی ٹی سی، کلیان جیولرس، امبوجا سمنٹ اُن کارپوریٹ گھرانوں میں شامل ہیں جنھوں نے بی جے پی کے پارٹی فنڈ میں نمایاں حصہ ادا کیا ہے۔ بی جے پی کو جن کلیان الیکٹورل ٹرسٹ سے بھی 45.95 کروڑ روپئے حاصل ہوئے، جس نے یہ فنڈس جے ایس ڈبلیو گروپ سے وصول کئے۔ بی جے پی کو چھوٹی بڑی کئی کمپنیوں نے پارٹی فنڈ دیا ہے جن میں آئی ٹی سی لمیٹیڈ سے لے کر ہلدی رام اسناکس تک سبھی شامل ہیں۔