بی جے پی کو صرف 190 نشستیں، سوشیل میڈیا پر IB کا سروے

   

مودی حکومت کے خلاف عوام میں شدید ناراضگی کا انکشاف، بی جے پی حلقوں میں زبردست کھلبلی

حیدرآباد۔/30 مئی، ( سیاست نیوز) سوشیل میڈیا پر عوام میں یہ بات گشت کررہی ہے کہ آئی بی کے ملک بھر میں پھیلے جاسوسوں اور ایجنٹوں کے نیٹ ورک نے مرکزی وزارت داخلہ کو لوک سبھا انتخابات کے بارے میں چونکا دینے والی رپورٹ بھیجی ہے پتہ چلا کہ آئی بی کی اس رپورٹ نے وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ہوش اُڑادیئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 4 جون کو رائے شماری کے وقت بی جے پی اور این ڈی اے کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر سے اندرونی خبر کے مطابق بی جے پی کو انتخابات میں صرف 190 نشستیں مل پائیں گی اور این ڈی اے بھی اقتدار کی دہلیز سے کافی دور رہ جائے گا جبکہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے دیگر قائدین لگاتار’ اب کی بار 400 پار ‘ کا نعرہ لگاتے آرہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ آئی بی کے جاسوس اور ایجنٹس ملک بھر میں موجود ہیں اور ہر ضلع میں اُتار چڑھاو اور واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں تاکہ پل پل کی خبر وزارت داخلہ کو اڈوانس میں بھیج سکیں۔ یہ جاسوس ڈی ایس پی سطح کے عہدیدار کی قیادت میں کام کرتے ہیں اور آئی بی دہلی ہیڈکوارٹر کو رپورٹ بھیجتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے آئی بی ڈائرکٹر سے لوک سبھا انتخابات کو لے کر عوام کے مزاج کو بھانپنے اور ہر لوک سبھا نشست کی اندرونی خبریں بھیجنے کی ہدایت دی تھی۔ جب آئی بی کے ایجنٹس نے اپنی رپورٹ بھیجی تو امیت شاہ کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ووٹرس میں بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اور پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف ناراضگی ہے۔ امیت شاہ اور مودی جی کو اندازہ نہیں تھا کہ رائے دہندوں میں مودی حکومت کے تعلق سے اتنی زیادہ ناراضگی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کو سب سے بڑا جھٹکا اُتر پردیش، بہار، مہاراشٹرا، کرناٹک، ہریانہ، دہلی اور راجستھان میں لگنے کی بات کی گئی ہے۔ آئی بی نے ہریانہ میں بی جے پی کے 10 میں سے 8 ، دہلی میں 7 میں سے 4 ، اُتر پردیش میں 80 میں سے 35 ، بہار میں 40 میں سے 18 ، مہاراشٹرا میں 48 میں سے 28 ، کرناٹک میں 28 میں سے 10 نشستوں پر ہارنے کا اندازہ لگایا ہے۔ رپورٹ میں راجستھان میں بھی 25 میں سے 8 نشستوں پر انڈیا الائینس کے کامیاب ہونے کی قیاس آرائی کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے بعد بی جے پی خیمے میں زبردست کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ سب سے زادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ جس رام مندر کو بی جے پی اپنا زبردست ’ ماسٹر اسٹروک ‘ مان رہی تھی اور سمجھ رہی تھی کہ رام مندر کی لہر میں اس کا تیسری بار بھی بیڑا پار ہوجائے گا، وہ رام مندر ، رائے دہندوں میں کوئی مدعا ہی نہیں رہ گیا ہے بلکہ بے روزگاری، مہنگائی اور قانون کی حفاظت بڑے مدعے بن گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا بوکھلاہٹ میں نچلی سطح کی بیان بازی پر اُتر آنا بھی ووٹرس میں ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔