این جی اوز اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنظیموں سے ربط، سابق این جی او لیڈر پر بی جے پی کا انحصار
حیدرآباد ۔ تلنگانہ میں گریجویٹ زمرہ کی 2 ایم ایل سی نشستوں کے انتخابات کے سلسلہ میں مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ٹی آر ایس اور بی جے پی نے دونوں حلقوں میں اپنے سینئر قائدین کو مہم میں شامل کرلیا ہے اور رائے دہندوں کو راغب کرنے کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتے۔ بی جے پی جو حیدرآباد، رنگاریڈی اور محبوب نگر نشست پر پہلے سے قابض ہے دوبارہ کامیابی کے بارے میں پُرامید ہے۔ اس نے سرکاری ملازمین اور طلبہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انتخابی مہم میں علحدہ تلنگانہ تحریک سے وابستہ قائدین کو شامل کیا ہے۔ سابق صدرنشین قانون ساز کونسل سوامی گوڑ جو حال ہی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں انہیں سرکاری ملازمین کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے بی جے پی نے میدان میں اُتارا ہے۔ سوامی گوڑ تلنگانہ این جی اوز کے کئی برسوں تک صدر رہ چکے ہیں اور علحدہ تلنگانہ تحریک میں انہوں نے نمایاں رول ادا کیا تھا۔ سوامی گوڑ کو انتخابی مہم میں شامل کرتے ہوئے بی جے پی نے سرکاری ملازمین اور یونیورسٹیز کے طلبہ کی تائید حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سوامی گوڑ نے نلگنڈہ ضلع سے بی جے پی کی انتخابی مہم کا آغاز کردیا۔ وہ دونوں کونسل کے حلقوں میں مہم کے آخری دنوں میں دورہ کریں گے۔ کونسل سے سبکدوشی کے بعد سوامی گوڑ کو اُمید تھی کہ انہیں دوبارہ موقع دیا جائے گا لیکن کے سی آر نے انہیں مایوس کردیا۔ کچھ دنوں تک عملی سیاست سے دور رہنے کے بعد سوامی گوڑ نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ بتایا جاتا ہے کہ این جی اوز کی مختلف تنظیموں پر ابھی بھی سوامی گوڑ کی گرفت مضبوط ہے اور وہ بی جے پی کے حق میں رائے دہندوں کو موڑنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سوامی گوڑ نے دونوں حلقوں میں این جی اوز میں موجود اپنے سابقہ ساتھیوں سے ربط قائم کرکے سرکاری ملازمین ووٹرس اجلاس طلب کرنے کی خواہش کی ہے۔ نلگنڈہ اور ورنگل میں سوامی گوڑ نے سرکاری ملازمین کے علاوہ وظیفہ یاب ملازمین کی تنظیموں سے بھی ملاقات کی۔ گریجویٹ نشستوں پر کامیابی کیلئے سرکاری ملازمین، وظیفہ یابوں اور طلبہ کی تائید اہمیت کی حامل ہے۔