ایس سی، ایس ٹی تحفظات کی فکر، سیکولرازم سے انحراف نقصاندہ ہوگا
حیدرآباد۔/30 نومبر، ( سیاست نیوز) قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے مسلم تحفظات کو فراموش کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ محمد علی شبیر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ چیف منسٹر نے حالیہ عرصہ میں 4 پریس کانفرنسوں کا اہتمام کیا اور ان چاروں میں مرکزی حکومت سے ایس سی طبقات کی زمرہ بندی اور ایس ٹی طبقہ کے تحفظات میں اضافہ سے متعلق تلنگانہ اسمبلی کی قراردادوں کی منظوری کا مطالبہ کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ اسمبلی میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کے حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی جسے ایس ٹی اور ایس سی طبقات کے فیصلوں کے ساتھ مرکز کو روانہ کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر نے مرکز سے ریاست کے زیر التواء مسائل کے سلسلہ میں جو مطالبات پیش کئے ان میں مسلم تحفظات کے معاملہ کو فراموش کردیا گیا۔ کے سی آر نے 2014 اپریل میں یہ وعدہ کیا تھا جس کے لئے 2016 میں اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مسلم تحفظات کو نظرانداز کردیں۔ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے خوف سے کے سی آر مسلم تحفظات کو بھلا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر پر حضورآباد کی شکست کے بعد بی جے پی کا خوف اس قدر طاری ہے کہ وہ مسلمانوں کا نام لینے سے بھی کترارہے ہیں۔ قانون ساز کونسل کی 18 نشستوں میں ایک بھی مسلم نمائندگی نہیں دی گئی۔ مرکزی حکومت سے ایس سی اور ایس ٹی زمرہ بندی اور تحفظات پر عمل آوری کا مطالبہ کیا گیا لیکن چاروں پریس کانفرنسوں میں مسلم تحفظات کو جان بوجھ کر فراموش کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ ر