بی جے پی کے لیڈر رام مادھو نے دیا متنازع بیان کہا کہ۔ اب بی جے پی انتخابات لڑے بغیر ہی حکومت بنا لیتی ہے

,

   

بھاجپا کے جنرل سکریٹری رام مادھو کے بیان پر کانگریس نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’سچ میں بہت طاقت ہوتی ہے، وہ جگہ بنا کر باہر نکل ہی آتی ہے۔ اس بار بی جے پی کا سچ رام مادھو کے زبان کے راستے سے باہر نکلا ہے۔ لیکن یہ سچ جمہوریت کے لئے بہت ڈراؤنا ثابت ہوگا۔کرناٹک سے لے کر اروناچل پردیش تک غیر جمہوری طریقہ سے حکومتوں کو گرایا جانا اس سچ کی بانگی ہے۔‘‘ رام مادھو نے امبیڈکر انٹر نیشنل سینٹر میں سینئیر صحافی سنتوش کمار کی کتاب ’بھارت کیسے مودی مے ہوا‘ کے اجراء کے موقع پر ی بات کہی تھی کہ ’’اب تو ہم ایسے پوزیشن میں ہیں کہ انتخابات بغیر لڑے ہی حکومت بنا لیتے ہیں‘‘۔

اس موقع پر رام مادھو نے اپنے خطاب میں اپنے دل کی بات کو لوگوں کے سامنے جائز دکھانے کےلیے کہا کہ اب ملک تبدیلی کی سیاست سے گزر رہا ہے اور تبدیلی یہ ہے کہ اب تقسیم کرکے جیتا نہیں جاسکتا۔ بلکہ اب اقتدار کارکردگی کے ذریعہ ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ سال 2014 اور 2019 کے انتخابات کارکردگی کی بنیاد پر بی جے پی جیتی تھی لیکن وہ یہ بتانا بھول گئے کہ سال 2014 سے پہلے بی جے پی کی کون سی کارکردگی تھی جو بی جے پی کی جیت کی وجہ بنا۔ واضح رہے سال 2014 کے انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کی وجہ کانگریس کے خلاف جھوٹے بدعنوانی کا پروپیگنڈ تھا جو بھاجپا نے کیا تھا جو کہ بعد میں یہ پروپیگنڈا غلط ثابت ہوتا گیا۔

آپ کو بتادیں کہ 2014 سے مودی کے دور اقتدار میں ڈالر کے مقابلہ روپے کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اس کے با وجود ہوا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی اور کاروبار کا اتنا بر احال ہونا کہ ہر شعبہ میں بکری میں بھاری گراوٹ آ رہی ہے۔ بی جے پی نے منی پور، اروناچل پردیش، گوا اور کرناٹک میں جس طرح کی حکومتیں بنائی ہیں اس میں انکا انتخابات کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ جو بات رام مادھو نے کہی کہ بی جے پی بغیر انتخابات لڑکر بھی حکومت بنا سکتی ہے وہ انکی بات سے ثابت ہو چکا ہے۔ یہ یک ایسی حقیقت ہے جو قومی جمہوریت کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔