فلاحی اسکیمات کے بجٹ میں کمی، محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد ۔10۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دلت ، بی سی ، قبائل اور اقلیتی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے بجٹ میں تعلیم اور اس سے مربوط شعبہ جات کے فنڈس میں کٹوتی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیت کے طلبہ کو فائدہ پہنچانے والی اسکیمات سے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر اقلیتوں اور کمزور طبقات کی اسکیمات کا فنڈس کم کردیا گیا تاکہ غریب طلبہ کو نشانہ بنایا جائے۔ ایس سی ویلفیر کے بجٹ میں 490.91 کروڑ کی کمی کردی گئی ۔ اسکالرشپ ، فیس باز ادائیگی ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ میں کمی کردی گئی ۔ 2019-20 ء میں 890.61 کروڑ مختص کئے گئے تھے جسے گھٹاکر 400 کروڑ کردیا گیا ہے ۔ ایس ٹی طبقہ کے طلبہ کیلئے بھی بجٹ کو 484 کروڑ سے گھٹاکر 384 کروڑ کردیا گیا ۔ بی سی ویلفیر کے تحت مختلف تعلیمی اسکیمات کے لئے بجٹ میں 360 کروڑ کی کٹوتی کی گئی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اقلیتوں کے لئے پانچ تعلیمی اسکیمات کا بجٹ 318.95 کروڑ کم کردیا گیا ہے ۔ 2019-20 ء میں یہ بجٹ 803 کروڑ تھا جو 2020-21 ء میں گھٹاکر 4.87 کروڑ کیا گیا ۔ اوورسیز اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اور اقامتی اسکولوں کے بجمٹ میں بھی کمی کردی گئی ۔ کمزور طبقات اور اقلیتوں کی تعلیمی سرگرمیوں کیلئے 2019-20 ء میں 3642 کروڑ مختص کئے گئے تھے جسے گھٹاکر 2020-21 ء میں 2372 کروڑ کیا گیا ہے۔ اس طرح 1270 کروڑ کی کٹوتی کی گئی ۔ کے سی آر نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک یہ پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی اجرائی اور خرچ کے معاملہ میں حکومت کا مظاہرہ مایوس کن ہے ۔