مسلمانوں کی شمولیت پر بی جے پی کو اعتراض، جامع رپورٹ روانہ کرنے ریونت ریڈی حکومت کی تیاریاں
حیدرآباد 21 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کو تعلیم، روزگار اور سیاست میں 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے ریونت ریڈی حکومت مرکزی اور ریاستی سطح پر مساعی کررہی ہے۔ تلنگانہ اسمبلی میں منظورہ بلز کی دستوری ترمیم میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پنچایت راج قانون 2018 میں ترمیم کرکے آرڈیننس کی اجرائی کی تیاری کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے بی سی تحفظات کے سلسلہ میں ریاستی حکومت سے بعض وضاحتیں طلب کی ہیں۔ حکومت سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ جلد اِن وضاحتوں کا جواب دے تاکہ مرکز کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔ تحفظات سے متعلق بلز کو گورنر جشنودیو ورما نے مرکز کو 3 ماہ قبل روانہ کیا تھا۔ دستوری ترمیم کے ذریعہ تحفظات کو نویں شیڈول میں شامل کرنے سے سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد کی حد کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے بلز کے پس پردہ محرکات اور دستوری اور قانونی نکات کا مرکز گہرائی سے جائزہ لے رہا ہے۔ مرکز نے حالیہ طبقاتی سروے کی رپورٹ بھی طلب کی ہے جس کی بنیاد پر بلز تیار کئے گئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ حکومت نے مرکز کی وضاحتوں پر جامع رپورٹ کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔ اگر مرکزی حکومت تلنگانہ کے جواب سے مطمئن ہوگی تو مذکورہ بلز کو لا ڈپارٹمنٹ سے رجوع کیا جائیگا۔ مرکزی وزارت قانون دستوری ترمیم پر اپنی رائے سے واقف کرائیگی۔ کسی بھی ریاست کیلئے قومی سطح پر دستوری ترمیم کو یقینی بنانا آسان نہیں ہے۔ دستوری طرف بی جے پی نے واضح کردیا کہ اگر 42 فیصد تحفظات میں مسلمان بھی شامل رہیں گے تو وہ بل کی تائید نہیں کریگی۔ حکومتی فیصلہ کے مطابق پسماندہ طبقات میں مسلمان بھی شامل ہیں اور 42 فیصد میں اُنھیں آبادی کے اعتبار سے تقریباً 10 فیصد تک تحفظات حاصل ہوسکتے ہیں۔ ایک طرف سپریم کورٹ کی 50 فیصد کی حد کو عبور کرنا ہے تو دوسری طرف مسلمانوں کو تحفظات سے علیحدہ کرنا تلنگانہ حکومت کیلئے اہم چیالنجس ہیں۔ دیکھنا ہے کہ مرکز‘تلنگانہ کے جواب سے کس حد تک مطمئن ہوگی۔ گورنر سے بلز کی روانگی کے 3 ماہ بعد مرکز نے بعض وضاحتیں طلب کی ہیں۔ مرکز کے ٹال مٹول کے رویہ کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ حکومت نے آرڈیننس کی اجرائی کا فیصلہ کیا ہے تاہم گورنر نے آرڈیننس پر قانونی رائے حاصل کی ہے۔1