مرکز پر دباؤ بنانے 5 تا 7 اگست کابینہ اور عوامی نمائندوں کا دورہ دہلی ، اندراماں ہاؤزنگ کے تحت 4.5 لاکھ مکانات کی تعمیر کا منصوبہ
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات سے متعلق زیر التواء دونوں بلز کو فوری منظور کرے تاکہ تحفظات کو دستور کے 9 ویں شیڈول میں شامل کیا جاسکے۔ تلنگانہ حکومت نے مجالس مقامی کے علاوہ تعلیم اور روزگار میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرتے ہوئے اسمبلی میں دو علحدہ بلز منظور کئے تھے جو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے کلیئرنس کے منتظر ہیں۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ 5 تا 7 اگست تلنگانہ کابینہ اور تمام عوامی نمائندے نئی دہلی میں موجود رہیں گے تاکہ مرکز پر تحفظات بلز کی منظوری کیلئے دباؤ بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بلز کو زیر التواء رکھنا دراصل پسماندہ طبقات کے ساتھ ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو تحفظات بلز کو فوری منظوری دیتے ہوئے سماجی انصاف کو یقینی بنانا چاہئے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اندراماں ہاؤزنگ اسکیم کی امدادی رقم کی اجرائی میں تاخیر کی شکایتوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ استفادہ کنندگان کو تعمیری کاموں کی پیشرفت کے مطابق ہر ہفتہ رقم جاری کی جائے گی۔ سابق بی آر ایس حکومت پر ہاؤزنگ اسکیم کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ کانگریس حکومت نے اندراماں ہاؤزنگ کے نام پر غریبوں کو مکانات کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکیم کے تحت ریاست میں 4.5 لاکھ مکانات تعمیر کئے جائیں گے جس پر 22500 کروڑ کا خرچ آئے گا۔ ہر اسمبلی حلقہ میں 3500 مکانات الاٹ کئے گئے ۔ راشن کارڈ کی تقسیم اور پرانے راشن کارڈ میں ناموں کی شمولیت کا حوالہ دیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ 10 سال کے وقفہ کے بعد راشن کارڈ میں ناموں کی شمولیت کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے 1.15 کروڑ خاندانوں میں 95 لاکھ خاندانوں کے پاس راشن کارڈ موجود ہیں جس پر فی کس 6 کیلو باریک چاول مفت سربراہ کیا جارہا ہے ۔ اس چاول کی قیمت کھلے بازار میں 55 روپئے کیلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجیو آروگیہ شری اسکیم کے تحت 10 لاکھ روپئے تک علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے ۔ حکومت سرکاری سطح پر تعلیم کو بہتر بنانے کے اقدامات کر رہی ہے جس کے تحت سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر کو ترقی دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ینگ انڈیا اقامتی اسکولوں کے قیام کا مقصد غریبوں کو کارپوریٹ تعلیم مفت فراہم کرنا ہے۔ 104 اسمبلی حلقہ جات میں ینگ انڈیا اقامتی اسکولس تعمیر کئے جارہے ہیں اور ہر اسکول 25 ایکر اراضی پر موجود ہے۔ ہر اسکول پر تعمیری خرچ 200 کروڑ رہے گا۔ اقامتی اسکولوں میں بین الاقوامی معیاری کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔1