بی سی تحفظات ‘ سپریم کورٹ میں تلنگانہ کی خصوصی درخواست مرافعہ مسترد

   

50 فیصد کی حد کے ساتھ مجالس مقامی انتخابات کروانے کی ہدایت ۔ حد میں اضافہ سے انکار

حیدرآباد 16 اکٹوبر ( سیاست نیوز ) سپریم کورٹ نے بی سی تحفظات پر حکومت تلنگانہ کی خصوصی درحواست مرافعہ کو مسترد کرکے 50 فیصد تحفظات کی حد کے ساتھ ادارہ جات مقامی انتخابات کی ہدایت دی ہے۔تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم التواء کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع حکومت تلنگانہ کو یہ جھٹکہ تصورکیا جا رہاہے ۔ حکومت نے 42 فیصد تحفظات پر عمل کیلئے جی او پر تلنگانہ ہائی کورٹ سے عبوری حکم التواء کے خلاف سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست مرافعہ داخل کی اور آج سماعت کے آغاز پر جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے درخواست کو مسترد کرکے 50 فیصد تحفظات کی حد کے ساتھ ادارہ جات مقامی انتخابات کی ہدایت دی ۔ سپریم کو رٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے جو عبوری فیصلہ دیا ہے وہ میرٹ کی بنیاد پر ہے اس میں حکومت کو راحت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدالت نے تلنگانہ کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے استفسار کیا کہ حکومت نے انتخابی شیڈول کی اجرائی سے قبل بی سی تحفظات میں اضافہ کے احکام کیوں جاری نہیں کئے !مسٹر سنگھوی نے کہا کہ حکومت سے اسمبلی اور کونسل میں پاس کئے بل گورنر کے پاس زیر التواء ہیں اسی لئے تحفظات میں اضافہ کیلئے اعلامیہ کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی تھی اور اب جبکہ انتخابات کا اعلامیہ جاری کیا جارہا تھا تو حکومت نے اپنے بل کے مطابق بی سی تحفظات کی شرح میں اضافہ کا فیصلہ کرکے اعلامیہ جاری کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے حکومت کے دلائل کو قبول نہ کرکے اسے غیر اہم قرار دیا اور کہا کہ ادارہ جات مقامی تحفظات میں اضافہ کیلئے ٹریپل ٹیسٹ کی تکمیل ناگزیر ہے اسی لئے 50 فیصد تحفظات کی حد کو برقرار رکھ کر حکومت ادارہ جات مقامی انتخابات کرواسکتی ہے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر بی سی تنظیموں میں شدید ناراضگی پائی گئی ۔تلنگانہ میں حکومت سے بی سی تحفظات میں اضافہ کے خلاف 26 ستمبر کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں کئی تنظیموں اور افراد کی جانب سے درخواستیں داخل کی گئی تھیں جن کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے بی سی تحفظات میں اضافہ کے جی او پر حکم التواء جاری کردیا تھا ۔ مسٹر سنگھوی نے کہا کہ حکومت کو تحفظات میں اضافہ کا اختیار ہے اور حکومت نے گھر گھر سروے مکمل کرکے تحفظات میں اضافہ کیا لیکن سپریم کورٹ نے اس دلیل پر کہا کہ ٹریپل ٹسٹ کی بنیاد بھی تحفظات میں اضافہ کا عام علاقوں میں اختیار نہیں ہے اور اس کیلئے عدالت نے کرشنا مورتی مقدمہ کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ٹریپل ٹسٹ کی بنیاد پر قبائیلی اور درج فہرست علاقوں میں اضافہ کی گنجائش ہے۔ عدالت نے کہا کہ 50 فیصد تحفظات کی حد میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا اور اس کیلئے مدھیہ پردیش ‘ مہاراشٹرا کی مثالیں ہیں جہاں تحفظات میں اضافہ کے خلاف عدالت نے فیصلہ دیا ہے۔ 3