گورنر مسٹر جشنودیو ورما نے ماہرین قانون سے مشاورت کی، حکومت کو منظوری کی امید، متبادل حکمت عملی پر غور
حیدرآباد۔ 7 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں 42 فیصد بی سی تحفظات پر عمل آوری کے لئے حکومت کی نظریں پھر ایک مرتبہ راج بھون پر ٹک چکی ہیں۔ اسمبلی اور کونسل میں حکومت نے پنچایت راج اور میونسپل ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے بل کو منظوری دی تاکہ مجالس مقامی میں 50 فیصد تحفظات کی حد کو ختم کیا جائے۔ دونوں ایوانوں میں منظوری کے بعد بل کو راج بھون روانہ کیا گیا۔ گورنر تلنگانہ جشنودیو ورما نے باوثوق ذرائع کے مطابق ماہرین قانون سے اس مسئلہ پر صلاح و مشورہ کیا تاہم وہ قطعی نتیجہ پر نہیں پہنچے۔ واضح رہے کہ پنچایت راج قانون میں ترمیم سے متعلق سابق میں تیار کردہ آرڈیننس کو گورنر نے منظوری کے بغیر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو روانہ کردیا ہے۔ تحفظات سے متعلق دو بلز اور ایک آرڈیننس تینوں صدر جمہوریہ کی منظوری کے منتظر ہیں۔ دو بلز گزشتہ 5 ماہ سے صدر جمہوریہ کے پاس زیر التواء ہیں جس کی منظوری کے لئے تلنگانہ حکومت نے مرکز سے نمائندگی کی۔ 30 ستمبر تک مجالس مقامی کے انتخابات کی تکمیل سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کی تکمیل کے لئے گورنر کی منظوری ناگزیر ہے۔ حکومت نے زیر التواء بلز اور آرڈیننس کی جگہ نئی قانونی ترمیم کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنے کی مساعی کی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ گورنر نے ماہرین قانون کی ٹیم کو راج بھون طلب کرتے ہوئے پنچایت راج اور میونسپل ایکٹ میں ترمیمی بل کا جائزہ لیا۔ ریاست میں تین روزہ تعطیلات کے سبب راج بھون کی جانب سے کوئی پیشرفت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گورنر اندرون دو یوم بل کی منظوری سے متعلق کوئی فیصلہ کریں گے۔ گورنر بل کو منظوری دیتے ہیں یا پھر انہیں صدر جمہوریہ کو روانہ کیا جاتا ہے اس بارے میں الجھن برقرار ہے۔ حکومت نے پنچایت راج قانون 2018 کی دفعہ 285(A) اور میونسپل ایکٹ 2019 کی دفعہ 29 میں ترمیم کرتے ہوئے 50 فیصد تحفظات کی حد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ایوانوں میں بلز کو متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو امید ہے کہ گورنر بلز کو منظوری دیں گے جس کے بعد تحفظات کا تعین اور اسٹیٹ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا جاسکتا ہے۔ وزیر بہبودی پسماندہ طبقات پونم پربھاکر کی قیادت میں بی سی قائدین کے وفد نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے بل کی منظوری کی درخواست کی۔ حکومت کی حلیف پارٹیوں کی جانب سے بھی گورنر سے نمائندگی کی گئی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت نے بلز کی عدم منظوری کی صورت میں متبادل حکمت عملی کی تیاری شروع کردی ہے جس کے تحت جی او جاری کرتے ہوئے تحفظات کا تعین کیا جائے گا۔ ریاست میں تعلیم اور روزگار میں ایس سی طبقہ کو 15 فیصد، ایس ٹی 10 فیصد، بی سی 29 فیصد اور معاشی طور پر پسماندہ طبقات EWS کو 10 فیصد تحفظات پر عمل آوری کی جارہی ہے اور مجموعی تحفظات 64 فیصد ہیں۔ سابق میں حکومت نے ایس سی تحفظات کو 10 فیصد کرتے ہوئے اسمبلی میں بل منظور کیا تھا جسے گورنر نے صدر جمہوریہ کو روانہ کردیا۔ سابق بی آر ایس حکومت نے بل کی عدم منظوری پر ایس ٹی تحفظات کو 6 فیصد سے بڑھاکر 10 فیصد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جی او جاری کیا تھا۔ ریونت ریڈی حکومت بھی اسی طرح 42 فیصد تحفظات کے لئے جی او نوٹیفکیشن کی اجرائی کا جائزہ لے رہی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ دستور کی دفعہ 16(4) کے تحت ریاستی حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ آبادی کے مطابق ایس سی، ایس ٹی تحفظات کا تعین کرے۔ بی سی تحفظات پر عمل آوری کا انحصار گورنر جشنودیو ورما کے فیصلے پر ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ آئندہ 2 دن میں صورتحال واضح ہوگی۔ 1