ریونت ریڈی کی وزراء و قائدین سے مشاورت، تحفظات پر عمل کے امکانات کا جائزہ، جی او کی اجر ائی یا پارٹی سطح پر 42 فیصد ٹکٹ مختص کرنے کا فیصلہ، جلد پی اے سی کا اجلاس
حیدرآباد ۔ 8 ۔ اگست (سیاست نیوز) بی سی تحفظات کی منظوری کیلئے مرکز پر دباؤ بنانے نئی دہلی کے دورہ کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی آج حیدرآباد واپس ہوئے۔ چلو دہلی پروگرام کے تحت جنتر منتر پر مہا دھرنا منظم کیا گیا جس میں کانگریس اور انڈیا الائنس کی حلیف جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کرتے ہوئے 42 فیصد بی سی تحفظات کی تائید کا اعلان کیا۔ تلنگانہ کے ارکان پارلیمنٹ نے لوک سبھا میں تحریک التواء پیش کرتے ہوئے مباحث کا مطالبہ کیا۔ کانگریس قائدین صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کے خواہشمند تھے لیکن راشٹرپتی بھون سے ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا۔ صدر کانگریس ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں قائد اپوزیشن راہول گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے 42 فیصد تحفظات پر عمل آوری کی حکمت عملی کا جائزہ لیا۔ نئی دہلی سے واپسی کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے وزراء اور سینئر قائدین کو پارٹی ہائی کمان کے موقف سے واقف کرایا۔ نئی دہلی کے پروگرام کو کامیاب قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ انڈیا الائنس کی تمام اہم پارٹیوں نے بی سی تحفظات میں اضافہ کی تائید کی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے پردیش کانگریس کمیٹی کی پولیٹیکل افیرس کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کیلئے مہیش کمار گوڑ کو تلنگانہ انچارج میناکشی نٹراجن سے مشاورت کی تجویز پیش کی۔ مرکز کی جانب سے تحفظات کی عدم منظوری کی صورت میں کانگریس پارٹی مجالس مقامی میں 42 فیصد ٹکٹ پسماندہ طبقات کو مختص کرنے کی حکمت عملی طئے کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ تحفظات پر عمل آوری کیلئے حکومت کے پاس دو امکانات موجود ہیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ پنچایت راج اداروں میں 42 فیصد بی سی تحفظات کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن آرڈیننس کی فائل گورنر جشنو دیو ورما نے صدر جمہوریہ کو روانہ کردی ہے۔ ان حالات میں حکومت سرکاری احکامات (G.O) کی اجرائی کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ حکومت اس سلسلہ میں قانونی ماہرین سے مشاورت کر رہی ہے۔ اگر حکومت کے جی او کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو یہ معاملہ طوالت اختیار کرسکتا ہے۔ حکومت اس بات کی کوشش کرے گی کہ کوئی بھی فریق جی او کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع نہ ہو لیکن بی سی تحفظات کے مخالفین یقینی طور پر عدالت سے رجوع ہوں گے۔ ایسی صورت میں کانگریس پارٹی کے پاس پارٹی کی سطح پر 42 فیصد ٹکٹ پسماندہ طبقات کو مختص کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ چیف منسٹر نے پارٹی قائدین سے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر سینئر قائدین سے رائے حاصل کریں تاکہ متفقہ طور پر کوئی فیصلہ کیا جاسکے۔ پردیش کانگریس کمیٹی کی پولیٹیکل افیرس کمیٹی نے سینئر قائدین اور ریاستی وزراء موجود ہیں اور ان سے مشاورت کے ذریعہ حکومت تحفظات پر عمل آوری میں پیشرفت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے پارٹی کے بی سی قائدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مرکزی وزیر کشن ریڈی کی جانب سے مسلم تحفظات کے نام پر پھیلائی جانے والی غلط فہمی کو دور کرنے کی مساعی کریں۔ پسماندہ طبقات کو یہ یقین دلایا جائے کہ 42 فیصد تحفظات میں تمام ایسے طبقات شامل ہیں جو سماجی ، تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ ہیں۔ مسلمانوں کے پسماندہ گروپس کے تحفظات کے زمرہ میں شامل کیا گیا ہے جبکہ بی جے پی قائدین یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تحفظات تمام مسلمانوں کو حاصل ہوں گے ۔ چیف منسٹر نے قائدین سے کہا کہ وہ عوام میں اس بات کی وضاحت کریں کہ تحفظات مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیئے جائیں گے ۔ چیف منسٹر کے مطابق راہول گاندھی اور ملکارجن کھرگے نے بی سی تحفظات کی منظوری کیلئے مرکز پر دباؤ بنانے کا تیقن دیا اور تلنگانہ حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ مجالس مقامی کے انتخابات میں بی سی طبقات سے کئے گئے وعدہ کی بہرصورت تکمیل کریں۔ قانونی رکاوٹ کی صورت میں پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت 42 فیصد ٹکٹ پسماندہ طبقات کو الاٹ کئے جائیں۔ چیف منسٹر نے اپوزیشن کی جانب سے نئی دہلی کے پروگرام کو ناکام قرار دینے کی مذمت کی اور وزراء اور قائدین کو مشورہ دیا کہ اپوزیشن کے پروپگنڈہ کا منہ توڑ جواب دیں۔ کانگریس ہائی کمان تحفظات کے مسئلہ پر تلنگانہ حکومت کے ساتھ ہے جس کا اظہار راہول گاندھی اور ملکارجن کھرگے ایک سے زائد مرتبہ کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صدر جمہوریہ سے ملاقات کی کوشش جاری رہے گی اور جب کبھی بھی وقت دیا جائے گا ، تلنگانہ کے قائدین نئی دہلی پہنچ کر صدر جمہوریہ کو یادداشت پیش کریں گے۔1