قانونی پہلوؤں کا جائزہ، جسٹس سدرشن ریڈی اور دہلی میں ماہرین سے تجاویز لینے کا فیصلہ
حیدرآباد۔ 24 اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ میں 42 فیصد بی سی تحفظات پر عمل آوری کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے تشکیل دی گئی وزراء کی کمیٹی کا آج پرگتی بھون میں اجلاس منعقد ہوا۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا، وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی، وزیر آئی ٹی ڈی سریدھر بابو نے ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی اور دیگر وکلاء سے بات کرکے تلنگانہ میں بی سی تحفظات پر عمل آوری کے قانونی نکات کا جائزہ لیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی تجویز پر صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے 3 وزراء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔ مجالس مقامی کے مجوزہ انتخابات میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی میں مرکزی حکومت کی جانب سے بلز کی عدم منظوری اہم رکاوٹ ہے۔ حکومت نے طبقاتی سروے کے ذریعہ پسماندہ طبقات کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی پسماندگی کا جائزہ لیتے ہوئے تحفظات کا تعین کیا ہے۔ کمیٹی نے کانگریس قائد راہول گاندھی کی جانب سے پسماندہ طبقات کو دیئے گئے تیقن کا حوالہ دیا جس میں 42 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا گیا۔ انتخابات سے قبل یہ وعدہ کیا گیا تھا۔ وزراء کی کمیٹی نے کہا کہ پسماندگی سے متعلق تمام تفصیلات کی بنیاد پر حکومت نے قانون ساز اسمبلی میں 2 علیحدہ بلز منظور کئے جن کے تحت تعلیم، روزگار اور مجالس مقامی میں تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔ دونوں بلز گورنر کے پاس روانہ کئے گئے جنہوں نے انہیں صدر جمہوریہ سے رجوع کردیا۔ صدر جمہوریہ کے پاس گزشتہ 5 ماہ سے دونوں بلز زیر التواء ہیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 30 ستمبر سے قبل مجالس مقامی کے انتخابات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزراء کی کمیٹی نے ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی سے تحفظات پر عمل آوری کے قانونی امکانات پر بات چیت کی۔ کمیٹی نے ریٹائرڈ جسٹس سدرشن ریڈی سے بھی اس سلسلہ میں رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی دہلی میں قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ وزراء کی کمیٹی اپنی رپورٹ کابینی اجلاس سے قبل پیش کردے گی جسے کابینہ میں غور کے بعد تحفظات پر عمل آوری کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ 1