مرکز پر دباؤ بنانے ہم خیال جماعتوں کی تائید، بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانا ضروری، نئی دہلی میں چیف منسٹر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جولائی (سیاست نیوز) پسماندہ طبقات کو تعلیم ، روزگار اور سیاست میں 42 فیصد تحفظات کو مرکز سے منظوری حاصل کرنے کیلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے سڑک سے سنسد تک جدوجہد کا اعلان کیا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مرکز کے پاس زیر التواء تحفظات بلز کی منظوری حاصل کرنے کیلئے انڈیا الائنس کی پارٹیوں کی مدد حاصل کرتے ہوئے این ڈی اے حکومت پر دباؤ بنایا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ اگر مودی حکومت بلز کو منظوری نہ دیں تو کانگریس پارٹی جدوجہد کا راستہ اختیار کرے گی ۔ نئی دہلی میں ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیف منسٹر نے بی جے پی پر تحفظات سے متعلق دوہرے معیار کا الزام عائد کیا۔ تلنگانہ کا طبقاتی سروے ملک کیلئے مثالی ہے۔ 3.53 کروڑ افراد کی تفصیلات حاصل کی گئیں جس میں سماجی ، معاشی ، تعلیمی ، روزگار اور سیاسی سطح پر نمائندگی کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور روزگار کے علاوہ مجالس مقامی میں 42 فیصد تحفظات کے دو علحدہ بلز مرکزی حکومت کے پاس زیر التواء ہے اور وہ بلز کی منظوری میں تاخیر کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت پر پارلیمنٹ سیشن کے دوران دباؤ بنانے کیلئے وہ ریاستی وزراء کے ساتھ نئی دہلی پہنچے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی اور ملکارجن کھرگے کو طبقاتی سروے کی تفصیلات سے واقف کرایا جائے گا اور شام میں انڈیا الائنس کے ارکان کیلئے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر مردم شماری کیلئے تلنگانہ ماڈل کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق 30 دن میں تحفظات کو قطعیت دینا ہے جبکہ 30 ستمبر تک مجالس مقامی کے انتخابات مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اسمبلی میں بی جے پی ، بی آر ایس ، سی پی آئی اور مجلس نے بلز کی تائید کی تھی لیکن بی جے پی کے نئے صدر مسلمانوں کو تحفظات سے محروم رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی سی تحفظات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سروے میں حاصل کی گئیں نجی تفصیلات برسر عام نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ 3.9 فیصد افراد نے کہا کہ ان کا تعلق کسی بھی کاسٹ سے نہیں ہے۔ حکومت نے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جس کی رپورٹ کا کابینہ میں جائزہ لیا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے بی جے پی اور بی آر ایس سے مطالبہ کیا کہ وہ اسمبلی میں تحفظات کے مسئلہ پر بحث میں حصہ لیں ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ بی جے پی یو ٹرن کی ماہر ہے۔ کسانوں کے سیاہ قوانین سے نہ صرف دستبرداری اختیار کرنی پڑی بلکہ کسانوں سے معذرت خواہی بھی کی گئی ۔ بی جے پی نے قومی سطح پر طبقاتی مردم شماری کی مخالفت کی تھی لیکن تلنگانہ میں سروے کے بعد نریندر مودی کو قومی سطح پر مردم شماری کا اعلان کرنا پڑا۔ تلنگانہ میں ہر سال 4 فروری ’’یوم سماجی انصاف‘‘ کے طور پر منایا جائے گا۔ بی جے پی کی مخالفت سے تحفظات پر عمل آوری میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی ۔ اگر بی جے پی تحفظات کی تائید نہیں کرے گی تو عوام اسے اقتدار سے بیدخل کرتے ہوئے کانگریس کو اقتدار حوالے کریں گے ۔ ہم اپنے لیڈر کو وزیراعظم کے عہدہ پر فائز کرتے ہوئے تحفظات حاصل کریں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کے سی آر حکومت نے مجالس مقامی میں 50 فیصد تحفظات کی حد مقرر کرتے ہوئے 2018 میں قانون سازی کی تھی ۔ کانگریس حکومت 50 فیصد کی حد ختم کرنے کیلئے قانون میں ترمیم کر رہی ہے۔ تحفظات بلز اور آرڈیننس دونوں مختلف ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مرکز کی جانب سے معاشی طور پر کمزور طبقات کو 10 فیصد تحفظات کی فراہمی سے 50 فیصد کی حد ختم ہوچکی ہے ۔ ملک میں مجموعی تحفظات 60 فیصد ہوچکے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جب تک بی جے پی اقتدار میں رہے گی ملک کو خطرہ لاحق رہے گا۔ ملک کو بچانے کیلئے این ڈی اے کو اقتدار سے ہٹانا ضروری ہے۔1