ترقی کیلئے پنچایت میں کانگریس تائیدی امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل، پارلیمنٹ میں بی سی تحفظات پر جدوجہد : بھٹی وکرامارکا
حیدرآباد 2 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کو بی سی تحفظات کے مسئلہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے 42 فیصد بی سی تحفظات کو مرکزی حکومت کی منظوری اور دستوری ترمیم کو یقینی بنانے کے لئے پارلیمنٹ میں جدوجہد کا مشورہ دیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اِس بات کا انکشاف کیا اور الزام عائد کیاکہ بی جے پی تحفظات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔ اسمبلی میں بی جے پی نے تحفظات بل کی تائید کی تھی لیکن مرکزی حکومت بل کی منظوری میں تاخیر کررہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس حکومت وعدے کے مطابق مجالس مقامی میں 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے سنجیدہ ہے۔ قانونی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے بہرصورت عمل کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ گورنر نے تحفظات بل کو صدرجمہوریہ کے پاس روانہ کردیا ہے اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صدرجمہوریہ سے منظوری حاصل کرے۔ یہ مسئلہ پسماندہ طبقات سے بی جے پی کی ہمدردی کا امتحان ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ گزشتہ 2 برسوں میں کانگریس حکومت نے فلاحی اسکیمات پر 1.10 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ انتخابی وعدوں کی تکمیل کے علاوہ نئی فلاحی اسکیمات کو متعارف کیا گیا۔ بھٹی وکرامارکا نے کہاکہ پارٹی کو برسر اقتدار لانے میں اہم رول ادا کرنے والے تمام قائدین کے ساتھ انصاف کیا جائے گا اور اُنھیں مناسب شناخت دی جائے گی۔ پنچایت چناؤ میں کانگریس کے تائیدی امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہاکہ ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات پر مؤثر عمل آوری کے لئے دیہی سطح پر متحرک عوامی نمائندوں کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ راہول گاندھی کے عوام سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے حکومت نے طبقاتی سروے کا اہتمام کیا اور آبادی کے تناسب سے پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی گئی۔ اُنھوں نے بتایا کہ تحفظات کے حق میں کانگریس نے نئی دہلی میں دھرنا منظم کرتے ہوئے وزیراعظم سے نمائندگی کی۔ دھرنے میں تمام سیاسی پارٹیوں نے حصہ لیا سوائے بی جے پی کے۔ اُنھوں نے کہاکہ پارٹی کے تمام عہدوں میں سماجی انصاف کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ بھٹی وکرامارکا نے اِس بات کو دہرایا کہ بی سی تحفظات کی فراہمی تک کانگریس حکومت خاموش نہیں رہے گی۔1