بی سی طبقات کی از سر نو زمرہ بندی کیلئے حکومت سے سفارش: جی نرنجن

   

بی سی کمیشن کو ریاست بھر میں 10 ہزار سے زائد درخواستیں وصول
حیدرآباد۔/26نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ بی سی کمیشن نے پسماندہ طبقات کی معاشی اور تعلیمی پسماندگی کا جائزہ لینے کیلئے ضلع واری سطح پر عوامی سماعت کا عمل مکمل کرلیا ہے جس کے دوران کئی ذیلی طبقات نے نمائندگی کرتے ہوئے تحفظات میں اضافہ کی مانگ کی ہے۔کمیشن کے صدرنشین جی نرنجن نے کہا کہ حکومت کو اپنی رپورٹ میں بی سی کمیشن، پسماندہ طبقات میں مزید زمرہ بندی کی سفارش کرے گا۔ حکومت کی جانب سے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر نئی زمرہ بندی کی جانی چاہیئے۔ نرنجن نے کہا کہ بی سی طبقات سے ناانصافی ختم کرنے کیلئے معاشی طور پر پسماندہ بی سی طبقات کو تحفظات کی سفارش کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں محض دو تا چار فیصد آبادی والے کمزور طبقات کو 10 فیصد تحفظات حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن 26 مختلف ذاتوں کو بی سی طبقات میں شامل کرنے کا جائزہ لے رہا ہے جنہیں ریاست کے قیام کے بعد بی سی طبقات کی فہرست سے خارج کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات میں کئی ایسے چھوٹے گروپ ہیں جو تعداد میں کم لیکن سماجی طور پر پسماندہ ہیں ان کے مسائل پر حکومت کو توجہ دلائی جائے گی۔ ریاست گیر سطح پر عوامی سماعت کے دوران کمیشن کو 10124 درخواستیں موصول ہوئیں جو بی سی کے ایک زمرہ سے دوسرے زمرہ میں منتقل کرنے سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھوبی طبقہ انہیں ایس سی زمرہ میں شامل کرنے کی مانگ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 ڈسمبر کو کمیشن حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ نرنجن نے نظام آباد کے ولیج ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کو انتباہ دیا کہ اگر وہ سماجی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں تو ان کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے پسماندہ طبقات کے ہاسٹلس میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر زور دیا۔1