بے مثال و تاریخ ساز ’’وانمباڑی کتاب میلہ‘‘

   

رپورتاژ سید عبدالباسط شکیل
پہاڑوں اور ناریل کے درختوں کے بیچ سر سبز و شاداب پرسکون وادیٔ وانمباڑی (ٹاملناڈو) میں 3 تا 11 جنوری 2023ء قومی کونسل برائے فروغ اُردو کے زیراہتمام اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے بے مثال و تاریخ ساز 25ویں کل ہند اُردو کتاب میلے کا انعقاد عمل آیا۔31 جولائی 2022ء کو اُردو ناشرین کتب کی کل ہند زوم میٹنگ میلے کا مقام تجویز کرنے کیلئے منعقد کی گئی ، ایک تجویز ممبئی میں انعقاد کی تھی، میں نے وانمباڑی کا نام تجویز کیا ، اکثر لوگوں کا احساس تھا کہ ٹاملناڈو میں اُردو میلہ کیسے کامیاب ہوسکتا ہے ، یہ تجویز قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان کو روانہ کی گئی ، کونسل کی خواہش پر میں نے وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی سے رابطے کا نظم کیا چنانچہ 20 اکتوبر 2022ء کو اسلامیہ کالج وانمباڑی میں ایک اجلاس طلب کیا گیا جس میں قومی کونسل کے عہدیداران ، وانمباڑی سوسائٹی کے ذمہ داروں اور ناشرین کی طرف سے مجھے شرکت کی دعوت دی گئی۔میں نے اجلاس میں یہ تجویز پیش کی کے میلہ ایسے علاقوں میں منعقد کیا جائے جہاں عام طور پر کتابیں دستیاب نہیں ہوتیں ، میلے کے انعقاد کے ذریعے ایسے علاقوں میں فروغ اُردو کی مہم چلائی جاسکتی ہے ، اس تجویز کو پسند کیا گیا ، نومبر کے اوائل میں پروفیسر عقیل احمد ڈائریکٹر قومی کونسل نے ناشرین کے ساتھ زوم میٹنگ میں وانمباڑی میں میلے کے انعقاد پر اپنی مہر ثبت کردی۔جب قطر میں FIFA فٹبال ورلڈ کپ کا اعلان کیا گیا تو دنیا ہنس رہی تھی کہ چھوٹا سا مقام ، ناتجربہ کار لوگ کیسے انتظام کر پائیں گے اسی طرح وانمباڑی میں کتاب میلے کا فیصلہ سامنے آیا تو سب حیرت زدہ تھے۔
اہلیان وانمباڑی جہاں فطری طور پر تمل زبان سے شغف رکھتے ہیں وہیں ان کی اردو زبان سے وابستگی کی تاریخ بہت قدیم ہے ، مدرسہ مفید عام ( 1873 ) ، مدرسہ اعظم ( 1888 ) ، مدرسہ نسواں و انجمن خیر خواہ عام ( 1904) ، یہاں کے قدیم ترین تعلیمی ادارے اور انجمنیں ہیں۔ اسلامیہ کالج وانمباڑی 107 سال قدیم ہے جو تقریباً 45 ایکر اراضی پر محیط ہے ، اسی کالج کے وسیع و عریض کیمپس میں اس شاندار میلے کا انعقاد عمل میں آیا۔
میلے کے وسیع و عریض میدان کو نہایت عمدگی ، قرینے و سلیقے سے سجایا گیا تھا ، صفائی ستھرائی اور پانی کا خاص انتظام کیا گیا تھا۔ جناب پٹیل محمد یوسف ( نائب صدر سوسائٹی و کنوینر کتاب میلہ کی نگرانی میں دیگر ذمہ داران سوسائٹی نے کونسل کی جانب سے میلے کے انعقاد کے فیصلے کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر تیاریوں کا آغاز کردیا ، غیر معمولی منصوبہ بندی ، روزانہ کی اساس پر جائزہ اجلاس ، مضبوط و منظبت ڈیڈیکیٹڈ ٹیم اور بے تھکان شب و روز کی مخلصانہ کاوشوں نے مہم کو اپنے عروج پر پہنچا دیا ، ذمہ داران سوسائٹی نے بے پناہ کاوشوں کے ساتھ ساتھ اپنے خزانے کھول دیے اور دامے درمے سخنے تعاون میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جناب پٹیل ، محمد یوسف اور ان کی ٹیم نے مائیکرو لیول کی منصوبہ بندی اور اس کو عملی جامہ پہنا کر اپنا لوہا منوالیا۔ساری ریاست ٹاملناڈو کے چپے چپے کے علاوہ پڑوسی ریاستوں کرناٹک ، آندھرا اور تلنگانہ کے کئی علاقوں سے شائقین کتب نے اپنی حاضری کے ذریعے جنوبی ہند کے اس خطے کو اُردو کا گڑھ ثابت کردیا۔ کتاب میلے میں مختلف تہذیبی و ثقافتی پروگرامس بھی منعقد کئے گئے جسے راست نشر کرنے کا نظم کیا گیا تھا ، اس سہولت سے دنیا کے مختلف حصوں میں ناظرین کو استفادہ کا موقع ملا۔
سوسائٹی نے ملک کے مختلف حصوں سے میلے میں شرکت کرنے والے ناشرین کے قیام و طعام کی سہولیات کے لئے بھر پور کوشش کی۔ اس کے علاوہ اہلیانِ وانمباڑی نے بھی مہمان نوازی کا بھرپور مظاہرہ کیا ، جماعتِ اسلامی اور تبلیغی جماعت نے اپنے اپنے مراکز ناشرین کے قیام کیلئے بلامعاوضہ فراہم کئے۔ اسلامیہ کالج کے قریب ایک ہاسٹل کے انتظامیہ نے بھی بلامعاوضہ اپنے ہاسٹل کے رومس پیش کردیئے ، خود مجھے وانمباڑی کے ایک دوست جناب نثار اقبال نے 12 روزہ قیام تک اپنی کار میرے لئے پیش کردی جس سے میرے علاوہ کئی ناشرین نے استفادہ کیا۔ میں نے کونسل کی جانب سے ملک بھر میں منعقد ہونے والے کئی میلوں میں شرکت کی ہے لیکن اس قدر مہمان نوازی ، اُلفت و محبت اور ناشرین کے بزنس کیلئے فکر مند انتظامیہ نہیں دیکھا ، وانمباڑی اور اطراف و اکناف کے شہریوں کو یہ فکر تھی کے ناشرین کو یہاں کوئی کاروباری نقصان نہ ہونے پائے۔میلے میں خریداری کیلئے ریاست کے بے شمار دینی مدارس ، اسکولس ، کالجس اور مختلف ادارۂ جات نے بھر پور بجٹ مختص کیا تھا ، کئی ناشرین کے اسٹالس پر میلے کے آخری دنوں میں اہم کتابیں ختم ہوچکی تھیں۔غرض کے ’’وانمباڑی کتاب میلے‘‘ نے جنوبی ہند کے محبان اُردو میں نیا جوش و خروش پیدا کردیا اور یہ ثابت کردیا کے خلوص دل سے جو محنت کی جاتی ہے وہ نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہے۔