فوٹو آئی ڈی کارڈس ، فونس کا نہ ہونا ان کے رجسٹریشن کی راہ میں اہم رکاوٹ
حیدرآباد :۔ کوویڈ 19 ٹیکہ اندازی کی خبر سے کچھ لوگوں کو ایک راحت ملی ہے جب کہ دیگر چند لوگ خبردار ہیں ۔ لیکن ان لوگوں کے بارے میں کیا ہوگا جو فنی لحاظ سے پوشیدہ ہیں ۔ بے گھر افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی رضاکارانہ تنظیموں کے ارکان نے کہا کہ فوٹو شناختی کارڈس نہ ہونے کی وجہ سے کئی بے گھر افراد اس اہم ویکسین سے محروم ہوجائیں گے ۔ ان ارکان نے کہا کہ اس طرح کے لوگوں کو ان کے کام کی نوعیت کی وجہ اس سے متاثر ہونے اور انفیکشن کا بہت جوکھم اور خطرہ رہتا ہے ۔ ان میں زیادہ تر لوگ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہوتے ہیں اس لیے وہ انہیں جو بھی کام ملتا ہے وہ کرتے ہیں جیسے پلمبنگ ، تقاریب میں کیٹرنگ کا کام ، تعمیراتی کام یا ہوٹلس میں کام ۔ اس کے علاوہ کوویڈ 19 کی علامات کی غیر منظم شعبہ میں نگرانی نہیں کی جاتی ہے ۔ یہ ویکسین ان کے لیے زیادہ مددگار ثابت ہوگا لیکن اس میں فوٹو شناختی کارڈ حائل ہے ۔ بعض بے گھر اشخاص ہاسپٹلس بشمول کوویڈ 19 ڈسگنیٹیڈ ہیلت سنٹرس سے نعشوں کو لے جاتے ہیں ۔ کوویڈ 19 ویکسینس آپریشن گائیڈس لائنس کے مطابق عام لوگ کوویڈ ویکسین انٹلی جنس نیٹ ورک (Co-Win) پر خود کا رجسٹریشن کرواسکتے ہیں ۔ اس رجسٹریشن کے لیے 11 فوٹو شناختی کارڈس جیسے آدھار کارڈ ، MVREGA کارڈ اور پیان کارڈ وغیرہ کی ایک فہرست ہے ۔ ان میں کوئی ایک آئی ڈی کارڈ پیش کرنا ہوتا ہے ۔ این جی او ورکرس نے کہا کہ اس میں بے گھر لوگوں کو آئی ڈی کارڈ کے بغیر اس رجسٹریشن کے لیے ایک استثنیٰ دیا جانا چاہئے یا کوئی اور حل نکالتے ہوئے انہیں بھی ٹیکہ اندازی مہم میں شامل کرنا چاہئے ۔ ایک اور رکاوٹ فون کا نہ ہونا بھی ہے ۔ اس کے پروسیجر کے مطابق ٹیکہ اندازی شروع ہونے سے قبل شخص کے رجسٹرڈ فون نمبر پر ٹیکہ اندازی کے مقام ، تاریخ اور دوسری تفصیلات کے ساتھ ایک مسیج روانہ کیا جائے گا ۔ لیکن کئی بے گھر لوگوں کے پاس فونس نہیں ہوتے ہیں ۔ شیڈول کے مطابق 16 جنوری سے شروع ہونے والے کوویڈ 19 ٹیکہ اندازی مہم کے پہلے مرحلہ میں ہیلت کیر ورکرس کو ترجیح دی جائے گی اور اس کے بعد فرنٹ لائن ورکرس کو ۔ پھر اس کے بعد 50 سال سے زائد عمر کے لوگوں اور 50 سال سے کم عمر کے بیمار لوگوں کو ترجیح دی جائے گی ۔ این جی او ورکرس نے کہا کہ وہ حکومت سے درخواست کریں گے کہ کوویڈ 19 وئیکسینیشن مہم میں بے گھر افراد کو بھی شامل کیا جائے ۔۔