بے یار و مددگار ہزاروں فلسطینیوں کی غزہ سے جنوب کی جانب نقل مکانی

   

غزہ ۔ 12 ستمبر (ایجنسیز)غزہ کے وسطی علاقہ النصیرات کے قریب “تبۃ النویری” میں جمعے کو منظر بالکل بدل گیا۔ چند ماہ پہلے ہزاروں بے گھر فلسطینی رفح سے شمال کی طرف غزہ شہر واپس آئے تھے جب کہ اب حالات اس کے برعکس ہیں۔ اسرائیلی دھمکیوں اور مسلسل بم باری کے باعث غزہ شہر سے دوبارہ بڑی تعداد میں لوگ نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔مراسلے کے مطابق کئی خاندان اپنے تباہ شدہ گھروں سے صرف پیدل ہی نکل سکے۔ ایک ضعیف خاتون نے کہا کہ کہیں بھی کوئی جگہ محفوظ نہیں۔” آٹھ بچوں کے باپ ایک متاثرہ شہری نے آنسوؤں کے ساتھ اپیل کی “جنگ بند کرو، ہمیں نہیں معلوم کہاں جائیں… بچوں کا کیا قصور ہے؟”گزشتہ تین دنوں سے غزہ شہر میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے، حالانکہ اسرائیل نے جنوبی علاقے المواصی میں نام نہاد “انسانی کیمپ” قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے باوجود تقریباً دس لاکھ افراد اب بھی غزہ شہر میں موجود ہیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی (انروا) نے کہا کہ غزہ کے شہری محصور ہیں اور ان کیلئے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔ ایجنسی کے مطابق حالات انتہائی کٹھن ہیں، خوراک اور تحفظ کی کمی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ ادارے نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔اسی دوران اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ جو لوگ غزہ شہر میں رہیں گے وہ “شدید خطرے” میں ہوں گے اور فوج “انتہائی سخت کارروائی” کرے گی۔ جمعے کو اسرائیل نے کرم ابو سالم کراسنگ بھی دوبارہ بند کر دی، حالانکہ گزشتہ سات ہفتوں کے بعد پہلی بار کل صرف 35 ٹرک امداد کے داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ادھر “غزہ ہیومنیٹری فاؤنڈیشن” نامی تنظیم نے اعلان کیا کہ وہ خواتین کیلئے مختص امداد کی تقسیم عارضی طور پر روک رہی ہے۔ اس کا الزام ہے کہ حماس کے ارکان نے خان یونس میں امدادی مرکز پر دھاوا بولنے اور عورتوں کے لباس میں امدادی پوائنٹس پر گھسنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ تنظیم نے کہا کہ یہ فیصلہ نا پسندیدہ ضرور ہے مگر “حماس کی وجہ سے مجبوراً” کیا گیا۔ یہ ادارہ ماضی میں بھی تنازعات کی زد میں رہا ہے کیونکہ اس کے مراکز کے قریب کئی بار مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔